کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے چین کی دراندازی سے متعلق مرکز کی مودی حکومت پرسخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا ہے کہ جو علاقے مئی 2020 تک ہندوستان کے قبضے میں تھے، وہاں چین اپنے فوجی اڈے کیسے بنا رہا ہے؟ کھڑگے نے اسی کے ساتھ ایک سیٹلائٹ تصویر بھی شیئر کی ہے جس کے حوالے سے میڈیا میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین نے ہندوستان کے قبضے والے علاقوں میں فوجی اڈے بنایا ہے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے، جس میں انہوں نے سوال کیا ہے کہ پینگونگ تسو مئی 2020 تک ہندوستانی قبضے میں تھی، اس کے قریب چین فوجی اڈہ کیسے بنا سکتا ہے؟ وہ بھی ایسی صورت میں جب ہم گلوان پر پی ایم مودی کی طرف سے چین کو دی گئی ’کلین چٹ‘ کے پانچویں سال میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں (گلوان) ہمارے بہادر سپاہیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ چین ہماری علاقائی سالمیت کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ 10 اپریل 2024 کو غیر ملکی پریس کو دیئے گئے انٹرویو میں پی ایم مودی عالمی سطح پر ہندوستان کا موقف مضبوطی سے پیش کرنے میں ناکام رہے۔ 13 اپریل 2024 کو وزیر خارجہ نے بیان دیا کہ چین نے ہماری کسی بھی زمین پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ وزیر خارجہ کے اس بیان نے چین کے تئیں مودی حکومت کی نرم پالیسی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ حالانکہ 4 جولائی 2024 کو ملک کے وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کی اور کہا کہ ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کا احترام کرنا اور سرحدی علاقوں میں امن کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ لیکن چین ہماری سرزمین پر قبضہ کرنے اور سری جاپ میں ایک فوجی اڈہ بنانے کے لیے جارح بنا ہوا ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے قومی صدر نے کہا کہ یہ وہ سرزمین ہے جو ہندوستان کے کنٹرول میں تھی۔ انہوں نے کہا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت ایل اے سی پر ’جوں کی تو صورت حال‘ برقرار نہ رکھ پانے کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈیسانگ پلینس، ڈیم چوک اور گوگرا ہاٹ اسپرنگ علاقے سمیت 65 میں سے 26 پیٹرولنگ پوائنٹس (پی پی) پر کنٹرول کھو دیا ہے۔ ’مودی کی چائنا گارنٹی‘ جاری ہے، کیونکہ ان کی حکومت اپنی سرخ آنکھوں پر 56 انچ کے بڑے چینی بلنکر پہنتی ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے ایک بار پھر ایل اے سی پر سرحدی صورتحال پر ملک کو اعتماد میں لینے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم اپنے بہادر سپاہیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined