قومی خبریں

مغربی بنگال: الیکشن کمیشن نے مودی کی ریلیوں کا رکھا خیال، باقی سبھی انتخابی تشہیر پر روک

بی جے پی صدر امت شاہ نے بدھ کی صبح دہلی میں پریس کانفرنس کر انتخابی کمیشن کی تنقید کی جس کے فوراً بعد انتخابی کمیشن نے میٹنگ بلائی اور جمعرات کی شب 10 بجے سے انتخابی تشہیر پر روک لگا دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

انتخابی کمیشن نے حیرت انگیز قدم اٹھاتے ہوئے مغربی بنگال میں آخری مرحلہ کے انتخاب کی تشہیر پر طے مدت سے 19 گھنٹے پہلے پابندی لگا دی۔ انتخابی کمیشن نے بدھ کو کہا کہ مغربی بنگال کی 9 سیٹوں کے لیے انتخابی تشہیر جمعرات کی شب 10 بجے کے بعد نہیں کیا جا سکے گا۔

Published: undefined

انتخابی کمیشن نے دہلی میں پریس کانفرنس کر کے بتایا کہ کمیشن نے دفعہ 324 کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ لیا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ غالباً یہ پہلا موقع ہے جب کسی انتخاب میں اس دفعہ کا استعمال کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یہ آخری بار نہیں ہے، اگر ضرورت پڑی تو پھر اس کا استعمال ہوگا۔ ویسے آخری مرحلہ کے لیے انتخابی تشہیر 17 مئی (جمعہ) کی شام 5 بجے ختم ہونا تھا۔ باقی لوک سبھا سیٹوں کے لیے انتخابی تشہیر اسی وقت پر ختم ہوگا۔

Published: undefined

انتخابی کمیشن کا یہ فیصلہ منگل کی شام کولکاتا میں بی جے پی صدر امت شاہ کے روڈ شو کے دوران ہوئے تشدد کے مدنظر لیا گیا ہے۔ اس تشدد میں خوب ہنگامہ ہوا، بھگوا بریگیڈ نے توڑ پھوڑ مچائی اور ایشور چندر ودیاساگر کالج پر پتھراؤ کیا اور اندر گھس کر ایشور چند کے مجسمہ کو توڑ دیا۔

Published: undefined

اس تشدد پر بی جے پی لیڈروں نے منگل کی شب ہی انتخابی کمیشن سے مل کر شکایت درج کرائی تھی اور بدھ کی صبح بی جے پی صدر امت شاہ نے پریس کانفرنس کی۔ انھوں نے انتخابی کمیشن کو خاموش تماشائی کہا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’بنگال میں انتخابی کمیشن خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ انتخابات سے پہلے پورے ملک میں ہسٹری شیٹروں کو حراست میں لیا گیا، لیکن مغربی بنگال میں وہ برسرعام گھوم رہے ہیں۔ میں سنجیدگی سے انتخابی کمیشن کی غیر جانبداری پر انگلی اٹھا رہا ہوں۔‘‘

Published: undefined

امت شاہ کی اس تنقید کے بعد انتخابی کمیشن نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بنگال میں تشہیر پر وقت سے پہلے روک لگا دی۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن نے بنگال کے کئی اعلیٰ افسروں کو اِدھر اُدھر کر دیا۔

Published: undefined

کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے انتخابی کمیشن کے اس قدم کو تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا اور بھرپور الفاظ میں کمیشن کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ بدھ کے روز کیے گئے ایک ٹوئٹ میں سرجے والا نے کہا کہ ’’جمہوریت کی تاریخ میں آج سیاہ دن ہے۔ مغربی بنگال پر انتخابی کمیشن کے حکم میں شق 14 اور 21 کے تحت ضروری اقدام پر عمل نہیں ہوا ہے اور کمیشن نے سب کو یکساں موقع دینے کی آئینی ذمہ داری بھی نہیں نبھائی۔ یہ آئین کے ساتھ کیا گیا دھوکہ ہے۔‘‘

Published: undefined

رندیپ سرجے والا نے ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم مودی اور امت شاہ کے خلاف انتخابی کمیشن میں 11 شکایتیں کی ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ بی جے پی کے ذریعہ تشدد کیا گیا اور امت شاہ کے ذریعہ دھمکایا گیا، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اب مودی جی کو 16 مئی کو ریلیوں کی اجازت دی گئی اور دوسرے لوگوں پر پابندی لگا دی گئی۔ کبھی ایک آزاد آئینی اکائی رہے اس ادارہ میں شرمناک گراوٹ ہے۔‘‘

Published: undefined

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے انتخابی کمیشن کی اس کارروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’انتخابی کمیشن بی جے پی کے اثر میں کام کر رہا ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز فیصلہ ہے۔ کل کا تشدد امت شاہ کی وجہ سے ہوا۔ کمیشن نے انھیں کوئی نوٹس کیوں جاری نہیں کیا یا پھر انھیں ہٹایا کیوں نہیں گیا؟‘‘

Published: undefined

ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا کہ ’’انتخابی کمیشن نے جانبدارانہ روش اختیار کرتے ہوئے غیر اخلاقی اور سیاست سے متاثر ہو کر فیصلہ لیا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ پی ایم مودی کو دو ریلیاں کرنے کا وقت دیا گیا ہے جس سے جانبداری کا اندازہ ہوتا ہے۔

Published: undefined

کمیشن کے اس فیصلے پر سی پی ایم نے بھی سوال اٹھایا ہے۔ سی پی ایم لیڈر سیتا رام یچوری نے کہا کہ اگر پابندی 72 گھنٹے کی ہونی تھی تو اسے جمعرات کی شب 10 بجے سے کیوں نافذ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے سوال پوچھا کہ کیا ایسا وزیر اعظم نریندر مودی کی بنگال میں ہونے والی ریلیوں کے مدنظر کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

یچوری نے یہ بھی کہا کہ تشہیر پر روک لگانے کے ساتھ ہی کمیشن کو بی جے پی اور ترنمول کے غنڈہ عناصر کو گرفتار کرنا چاہیے تھا۔ انھوں نے سوال پوچھا کہ اب تک ایسا کیوں نہیں ہوا؟

Published: undefined

غور طلب ہے کہ انتخابی کمیشن کی پریس کانفرنس میں صحافیوں نے سوال پوچھا تھا کہ آخر جمعرات کی رات 10 بجے سے انتخابی تشہیر پر پابندی لگانے کا مقصد کیا ہے؟ اس پر انتخابی کمیشن کا جواب کافی کچھ صاف کر دیتا ہے۔ کمیشن کا جواب تھا کہ ’’ہم تشہیر کو اس کے عروج کے دور میں اچانک نہیں روک سکتے۔ اس کے علاوہ اس طرح سبھی پارٹیوں کو پرامن تشہیر کرنے کا برابر کا موقع بھی ملے گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined