قومی خبریں

دہلی پولس نے جامعہ میں ایک بھی گولی نہیں چلائی: وزارت داخلہ

تین لوگوں کو مبینہ طورپر گولی لگنے کی رپورٹوں پر کہا گیا ہے کہ ان میں سے دو لوگ صفدر جنگ اسپتال چوٹ کے لئے داخل ہوئے تھے تیسرا شخص ہولی فیملی میں داخل ہوا تھا جسکے جسم پر گولی کی چوٹ نہیں ہے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا  

وزارت داخلہ نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران تصادم میں دہلی پولیس کی طرف سے ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی اور صرف آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا گیا جبکہ یونیورسٹی کے نزدیک کے رہائش علاقہ میں پولیس کو ایک خالی کارتوس ملا ہے۔

Published: 18 Dec 2019, 10:00 AM IST

وزارت کے ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ اس پورے معاملہ میں دس لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک بھی طالب علم نہیں ہے۔ گرفتار لوگوں کا ماضی مجرمانہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس معاملہ میں مزید لوگوں کو تلاش کیا جارہا ہے۔ گرفتار لوگوں کو عام شہری بتاتے ہوئے ذرائع نے کہاکہ معاملہ کی جانچ کی جارہی ہے اور اس کے بعد ہی انکی شناخت عوام کے سامنے لائی جائے گی۔

Published: 18 Dec 2019, 10:00 AM IST

تین لوگوں کو مبینہ طورپر گولی لگنے کے بعد اسپتال میں داخل کرائے جانے کی رپورٹوں پر انہوں نے کہاکہ ان میں سے دو لوگ اپنے آپ جاکر صفدر جنگ اسپتال میں داخل ہوئے تھے اور انہیں کس طرح کی چوٹ لگی ہے اور کیسے لگی ہے اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسرے شخص کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور اس کی تصدیق ہوگئی ہے کہ اس کے جسم پر گولی کی چوٹ نہیں ہے۔

Published: 18 Dec 2019, 10:00 AM IST

ذرائع نے کہا کہ راجدھانی دہلی میں امن و قانون کی صورتحال کل ملاکر پرامن ہے اور لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی حمایت اور مخالفت میں آج کچھ جگہ احتجاجی مظاہروں کا پروگرام تھا۔

Published: 18 Dec 2019, 10:00 AM IST

مشرقی دہلی کے جعفرآباد میں بھی دو بجے ایک مظاہرہ طے تھا لیکن لوگ وہاں تقریباََ سوا ایک بجے جمع ہوگئے اور 66 فٹ روڈ سے ہوتے ہوئے وہ سیلم پور ٹی پوائنٹ پر پہنچ گئے۔ وہاں ان لوگوں کو پولیس نے روک دیا۔ انہیں واپس بھیجا گیا جس کے دوران وہاں تشدد کا چھوٹا موٹا واقعہ ہوا ہے حالانکہ کسی کے زخمی ہونے کی بات سامنے نہیں آئی ہے۔

Published: 18 Dec 2019, 10:00 AM IST

اس پورے معاملہ میں عام آدمی پارٹی کے ایک رکن اسمبلی کے مبینہ کردار پر ذرائع نے کہاکہ یہ معاملہ زیرغور ہے اور جو بھی اس میں شامل پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Published: 18 Dec 2019, 10:00 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 18 Dec 2019, 10:00 AM IST