سرینگر: آئی اے ایس ٹاپر ڈاکٹر شاہ فیصل کے سرکاری نوکری سے مستعفیٰ ہوکر انتخابی سیاست میں کودنے کے فیصلے کے چند ہفتے بعد حزب المجاہدین کی طرف سے مبینہ طور پر ایک پوسٹر منظر عام پر آیا ہے جس میں شاہ فیصل کو حکومت کا چارہ اور لوگوں کو آنے والے انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے احتراز کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل اردو زبان میں لکھے گئے حزب المجاہدین کے مبینہ پوسٹر میں ڈاکٹر شاہ فیصل کا سیاسی میدان میں کودنے کو ایک گہری سازش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے '2019 میں الیکشن ہونے والے ہیں اور وہ الیکشن کامیاب نہیں ہونے والے ہیں اب انہوں نے 2019 کے الیکش کو کامیاب بنانے کے لئے ایک بہت ہی تیز چال چلی ہےاور وہ یہ کہ شاہ فیصل کو چارہ بنایا گیا ہے'۔
پوسٹر میں کہا گیا ہے 'جب شاہ فیصل کو ووٹ پڑیں گے تو پھر بھارت بولے گا پورا کشمیر ہمارے ساتھ ہے'۔
پوسٹر میں لوگوں سے فیصل کی باتوں میں نہ آنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا گیا ہے 'آپ لوگ شاہ فیصل کی باتوں میں نہ آئیں وہ اس لئے کہ وہ (شاہ فیصل) دعویٰ کرتا ہے کہ میں کشمیر کو آزادی دلاؤں گا اور جمہوریت کو ٹھیک کروں گا جو ایک فسانہ ہے اگر شاہ فیصل کو حقیقیت میں کشمیر کی ہمدردی ہوتی تو وہ شہید ڈاکٹر منان وانی، ڈاکٹر رفیع، ڈاکٹر سبزار یا دوسرے شہدا کی طرح ہمارے یہاں کشمیر میں کسی تنظیم میں شامل ہوتا'۔
Published: undefined
متذکرہ پوسٹر میں لوگوں سے الیکشن بائیکاٹ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا گیا ہے 'ہم آخر میں اپنی قوم سے یہی کہنا چاہتے ہیں کہ ووٹ ہرگز نہ ڈالیں، چاہے وہ شاہ فیصل ہو یا کوئی اور اپنے شہیدوں کے خون سے غدداری نہ کرنا'۔
دریں اثناء ایک سینئر پولس آفیسر نے کہا ہے کہ پولس اس پوسٹر کےبارے میں تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا یہ پوسٹر معتبر ہے یا نہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ پوسٹر سامنے آنے کے بعد شاہ فیصل کی سیکورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ آئی اے ایس ٹاپر ڈاکٹر شاہ فیصل نے حال ہی میں سرکاری نوکری سے استعفیٰ دیا اور اپنی الگ سیاسی جماعت بنانے کا واضح عندیہ دے کر سیاسی میدان میں کودنے کا فیصلہ کیا۔
شاہ فیصل کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ بارہمولہ پارلیمانی حلقہ انتخاب سے لوک سبھا انتخابات لڑیں گے۔ وہ سن 2010 بیچ کے آئی اے ایس ٹاپر ہیں۔ ان کے والد کو گذشتہ دہائی میں نامعلوم بندوق برداروں نے قتل کردیا تھا، والد اور والدہ دونوں اساتذہ تھے۔ شاہ فیصل آئی اے ایس میں ٹاپ کرنے والے نہ صرف پہلے بھارتی مسلمان بلکہ پہلے کشمیری بھی تھے۔ انہوں نے بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کی ڈگری نمایاں کارکردگی کے ساتھ حاصل کی تھی، لیکن انہوں نے ڈاکٹری کا پیشہ اختیار نہیں کیا تھا اور آئی اے ایس کی تیاری میں لگ گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز