ہندو شدت پسند تنظیم ’ہندو سماج پارٹی‘ کے جھارکھنڈ صدر گورو کمار جھا کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ ہوا ہے جس میں انھوں نے ہندوستان کو ’اسلام مُکت‘ بنانے کے عزم کا ظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے وہ اے کے-47 اور انساس کی فیکٹری بھی کھولنے کے لیے تیار ہیں۔ دراصل جب سے مودی حکومت مرکز میں برسراقتدار ہوئی ہے، ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے کی ہندو شدت پسند تنظیموں کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ چونکہ عام انتخابات قریب آ چکے ہیں اور ہندو طاقتوں کو احساس ہونے لگا ہے کہ مسلمانوں کو لعن طعن کیے بغیر ہندوؤں کو متحد نہیں کیا جا سکتا، وہ کھل کر فضا میں زہر گھولنے کا کام کر رہے ہیں۔
’روی نایر‘ نامی ٹوئٹر ہینڈل سے پوسٹ کیے گئے اس متنازعہ ویڈیو میں ایک پرائیویٹ چینل کا نامہ نگار ’ہندو سماج پارٹی‘ کے جھارکھنڈ صدر گورو کمار جھا سے کچھ سوال کرتا ہے جس کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ ’’ہندو سماج پارٹی کا مقصد ’اسلام مُکت بھارت‘ ہے۔ لیکن میں جھارکھنڈ کا صدر ہوں تو میں صرف ایک ہی چیز کہنا چاہتا ہوں کہ جھارکھنڈ میں ہم مسلمان مُکت بھارت اور اسلام مُکت بھارت بنانے کی راہ پر کام کریں گے۔‘‘ ویڈیو میں وہ ہندو سماج پارٹی کے قومی صدر کملیش تیواری کا بھی تذکرہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’’کملیش تیواری جی نے آپ کو بتایا کہ ہم ہر ہندو کے گھر میں تلوار چاہتے ہیں۔ یہ فطری بات ہے کیونکہ اگر ہم آج ہر گھر میں تلوار نہیں رکھیں گے تو یہ مسلمان ہمارے گھروں میں گھس سکتے ہیں اور ہماری بہو بیٹیوں کو چھیڑ سکتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہمارا ماننا ہے کہ تلوار تو اب دور کی بات رہی، اگر گورو جھا کو ہندو حمایت کرنا شروع کر دیں تو یقین کیجیے کہ میں 47، انساس اور ایل ایم جی جیسے اسلحوں کی فیکٹری چلانا شروع کر دوں۔‘‘
Published: 29 May 2018, 3:08 PM IST
روی نایر نے اس ویڈیو کے ساتھ ٹیکسٹ بھی کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ آر ایس ایس نے ہندوستان کو ہزاروں ایسے بے وقوف دیے ہیں جن کا ذہنی توازن بگڑا ہوا ہے۔ اس ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے ’ہندو سماج پارٹی‘ کے جھارکھنڈ صدر گورو کمار جھا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’آر ایس ایس کو میرے ساتھ مت جوڑو۔ آر ایس ایس سے میرا کوئی لینا دینا نہیں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انھوں نے دھمکی آمیز لہجہ میں یہ بھی لکھ دیا کہ ’’عیسائیوں کے جہاد پر بھی کھل کے آ رہا ہوں، انتظار کرو۔‘‘
Published: 29 May 2018, 3:08 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 May 2018, 3:08 PM IST
تصویر: پریس ریلیز