مہاراشٹر سے شروع ہوا لاؤڈاسپیکر سے اذان پر پابندی کا مطالبہ اب ملک کی کچھ دیگر ریاستوں میں بھی ہونے لگا ہے۔ اب اس معاملے نے سپریم کورٹ میں بھی دستک دے دی ہے۔ آل انڈیا ہندو مہاسبھا نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو خط کی شکل میں ایک عرضی دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ لاؤڈاسپیکر سے اذان دینے کے معاملے میں عدالت عظمیٰ از خود نوٹس لے۔ ہندو مہاسبھا نے عرضی میں مطالبہ کیا ہے کہ مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر کے ذریعہ ہونے والی اذان پر مکمل پابندی لگائی جانی چاہیے کیونکہ مسجد اور عیدگاہ کو عبادت کی جگہ نہیں مانا گیا ہے۔ ہندو مہاسبھا کے مطابق مسجد اور عیدگاہ پبلک میٹنگ کی جگہ ہے جہاں لاؤڈاسپیکر کے استعمال کی کوئی ضرورت نہیں۔
Published: undefined
ہندو مہاسبھا نے سپریم کورٹ میں دی گئی عرضی میں کہا ہے کہ مسجد، عیدگاہ اور درگاہ کو کمیونٹی میٹنگ والی جگہ قرار دیا جائے۔ ایسا اس لیے کیونکہ جب اسلام نے دنیا میں قدم رکھا، قرآن نازل ہوا اور جب اسلام کے پھیلاؤ کا کام ہوا تو اس وقت لاؤڈاسپیکر نہیں تھے۔
Published: undefined
ہندو مہاسبھا کی اس عرضی پر سپریم کورٹ کا کیا رد عمل ہوتا ہے، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔ اگر اس معاملے کو سماعت کے لیے سپریم کورٹ فہرست بند کرتا ہے تو ان سبھی ریاستوں کی نظر سپریم کورٹ کی طرف ہوگی جہاں مسجدوں میں لاؤڈاسپیکر بند کرانے کے لیے ہندوتوا تنظیمیں اپنا پورا زور لگا رہی ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مہاراشٹر میں لاؤڈاسپیکر سے اذان تنازعہ سب سے زیادہ عروج پر ہے۔ مہاراشٹر نونرمان سینا چیف راج ٹھاکرے نے مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے 3 مئی کا الٹی میٹم دیا ہے۔ یہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد آل انڈیا سنی جمیعۃ علماء کی مہاراشٹر یونٹ نے پیر کو ممبئی پولیس سے گزارش کی کہ مسجدوں کے اوپر لاؤڈاسپیکر لگا کر اذان دینے کی اجازت دی جائے۔ تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ کچھ لوگ لاؤڈاسپیکر کے استعمال پر سوال اٹھا رہے ہیں، اس لیے پولیس کمشنر سنجے پانڈے کو خط لکھ کر ضروری وضاحت طلب کی گئی ہے۔ سنی جمعیۃ علماء کی ریاستی یونٹ کے سربراہ سید معین الدین اشرف نے کہا کہ مسجد پر پہلے سے ہی سپریم کورٹ کی گائیڈلائنس پر عمل کرتے ہوئے لاؤڈاسپیکر لگائے گئے ہیں، اس لیے جو تنازعہ ہو رہا ہے وہ بلاوجہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined