قومی خبریں

اتراکھنڈ میں ایم بی بی ایس کے طلبہ کے لیے ہندی میڈیم میں تعلیم جلد ہی شروع ہوگی

اتراکھنڈ میں ایم بی بی ایس کے طلبہ کے لیے ہندی میڈیم میں تعلیم جلد ہی شروع ہوگی۔ وزیر داخلہ امت شاہ 10 نومبر کو اس کا آغاز کریں گے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

دہرادون: اتراکھنڈ میں ایم بی بی ایس کے طلبہ کے لیے ہندی میڈیم میں تعلیم جلد ہی شروع ہوگی۔ وزیر داخلہ امت شاہ 10 نومبر کو اس کا آغاز کریں گے۔ ایم بی بی ایس کی کتابیں جو فی الحال مدھیہ پردیش کے میڈیکل کالجوں میں چل رہی ہیں ریاست کے چار میڈیکل کالجوں کے طلباء کو دستیاب کرائی جائیں گی۔

Published: undefined

مدھیہ پردیش کی طرز پر ایم بی بی ایس میں ہندی نصاب کو لاگو کرنے کے لیے ریاستی حکومت نے پہلے چار رکنی کمیٹی اور پھر دو رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس میں ڈاکٹر سی ایم ایس راوت چیئرمین اور دون میڈیکل کالج کے شعبہ آنکولوجی کے سربراہ ڈاکٹر دولت سنگھ ممبر سکریٹری تھے۔ سی ایم ایس راوت، ڈاکٹر دولت سنگھ، ڈاکٹر اے کے سنگھ اور ڈاکٹر ایچ ایس پانڈے پہلی بار مدھیہ پردیش گئے تھے۔ اس وقت ہندی کتابیں وہاں دستیاب نہیں تھیں۔ کتابوں کی آمد کے بعد این ایچ بی میڈیکل ایجوکیشن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ہیم چندر پانڈے اور دون میڈیکل کالج کے شعبہ آنکولوجی کے سربراہ پروفیسر دولت سنگھ مدھیہ پردیش گئے تھے۔

Published: undefined

ہندی میڈیم میں پڑھنے والے میڈیکل طلباء اور ہندی میڈیم میں پڑھانے والے اساتذہ کا تجربہ جاننے اور ان کی رائے لینے کے بعد اس کی رپورٹ حکومت کو پیش کی گئی۔ میڈیکل طلباء صرف ہندی میڈیم کی کتابیں پڑھیں گے جو مدھیہ پردیش کے میڈیکل کالجوں میں ایک سال سے چلائی جاری ہیں۔ اس کے بعد ہندی سیل بنے گا۔ اس میں دیگر مطبوعات اور مضامین کے ماہرین شامل ہوں گے۔

Published: undefined

طلباء کو انگریزی کے ساتھ ہندی میں بھی سوالات کے جواب دینے کی اجازت ہوگی۔ ہندی میں پڑھانے کے لیے اساتذہ کو الگ سے تربیت بھی دی جائے گی۔ ہندی اور انگریزی میڈیم کے طلباء ایک ساتھ بیٹھ کر کلاس میں شرکت کریں گے۔ خیال رہے کہ ایم بی بی ایس میں 60 فیصد طلباء انگلش میڈیم اور 40 فیصد طلباء ہندی میڈیم ہیں۔ ایسے میں طلبہ کو پڑھائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined