’ہنڈن برگ ریسرچ‘ نے آج صبح ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ اشارہ کیا تھا کہ وہ ہندوستان کے تعلق سے جلد ہی کوئی بڑا انکشاف کرنے والا ہے، اور اس نے ایک تازہ رپورٹ جاری کر پھر سے تہلکہ مچا دیا ہے۔ ایک بار پھر ہنڈ برگ نے ’اڈانی بم‘ پھوڑا ہے، لیکن اس مرتبہ سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ اس رپورٹ پر کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے لاطینی زبان میں ایک انتہائی دلچسپ تبصرہ بھی کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ شیئر کی ہے اور ساتھ ہی لاطینی زبان میں لکھا ہے ’’(ترجمہ) ان کی حفاظت کون کرے گا؟ گارڈ۔‘‘
Published: undefined
بہرحال، ہنڈن برگ کی تازہ رپورٹ کو دیکھیں تو اس میں بتایا گیا ہے کہ وہسل بلووَر دستاویزات کے مطابق سیبی کی چیئرپرسن مادھبی اور ان کے شوہر کے پاس اڈانی منی سائفننگ اسکینڈل میں استعمال کی گئی غیر واضح آفشور انٹٹی میں شراکت داری تھی۔ ’منی کنٹرول‘ ہنڈن برگ کی اس رپورٹ پر ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں رپورٹ کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ’’ہم نے پہلے ہی دیکھا تھا کہ اڈانی کو سنگین ریگولیٹری مداخلت کے رِسک کے بغیر کام جاری رکھنے کا پورا بھروسہ ہے۔ اس کی وجہ سیبی چیئرپرسن مادھبی بُچ کے ساتھ اڈانی کا رشتہ ہو سکتا ہے۔‘‘ اس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’ہمیں یہ نہیں معلوم تھا کہ سیبی کی موجودہ چیئرپرسن اور ان کے شوہر دھول بُچ کے پاس ٹھیک اسی غیر واضح آفشور برموڈا اور ماریشس فنڈ میں چھپا ہوا اسٹیک تھا، جو ونود اڈانی کے ذریعہ استعمال کردہ کمپلیکس اسٹرکچر میں پائے گئے تھے۔‘‘
Published: undefined
ہنڈن برگ کی اس تازہ رپورٹ سے متعلق ’ہندوستان لائیو‘ نے بھی خبر شائع کی ہے جس میں ہنڈن برگ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں اڈانی گروپ پر ثبوت پیش کیے تقریباً 18 ماہ ہو گئے ہیں۔ ہماری رپورٹ میں آفشور میں خاص طور سے ماریشس پر مبنی شیل کمپنیوں کے ایک بڑے گھوٹالہ کا انکشاف کیا گیا۔ ان کمپنیوں کا استعمال مشتبہ اربوں ڈالر کے غیر اعلانیہ متعلقہ پارٹی ٹرانجیکشن، غیر اعلانیہ سرمایہ کاری اور اسٹاک ہیرا پھیری کے لیے کیا جاتا تھا۔ ہنڈن برگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہماری رپورٹ کی تصدیق اور توسیع کرنے والے 40 سے زائد آزاد میڈیا تحقیق کے ساتھ ساتھ ثبوتوں کے باوجود سیبی نے اڈانی گروپ کے خلاف کوئی پبلک ایکشن نہیں لیا۔ اس کی جگہ 27 جون 2024 کو سیبی نے ہمیں ایک ’وجہ بتاؤ‘ نوٹس بھیجا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined