قومی خبریں

ہنڈن برگ رپورٹ نے مچا دی ہلچل: آر بی آئی نے بینکوں سے پوچھا، اڈانی گروپ میں کتنی سرمایہ کاری کی ہے؟

رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ آر بی آئی پہلے سے ہی کچھ سرکردہ بینکوں کے ساتھ رابطے میں ہے جو اڈانی گروپ کو قرض دینے والے ہیں۔

آر بی آئی، ریزرو بینک آف انڈیا / تصویر آئی اے این ایس
آر بی آئی، ریزرو بینک آف انڈیا / تصویر آئی اے این ایس 

ہنڈن برگ رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد سے اڈانی گروپ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس سب کے درمیان ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے تمام بینکوں سے پوچھا ہے کہ انہوں نے اڈانی گروپ میں کتنی رقم کی سرمایہ کاری کی ہے۔ نیوز پورٹل نو جیون انڈیا میں شائع خبر کے مطابق، آر بی آئی نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں، حکومت اور بینکنگ ذرائع  کے لئے اپنے خطرات کی تفصیلات بتائیں۔

Published: undefined

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ آر بی آئی پہلے سے ہی کچھ سرکردہ بینکوں کے ساتھ رابطے میں ہے جو اڈانی گروپ کو قرض دینے والے ہیں اور رسک پروفائل کی تصدیق کے لیے قرض دہندگان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ یہ خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب اڈانی گروپ نے اپنے 20,000 کروڑ روپے کے ایف پی او یعنی فالو اپ پبلک آفر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کے چیئرمین گوتم اڈانی نے کہا ہے کہ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کو دیکھتے ہوئے کمپنی کے بورڈ نے ایف پی او کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

اس سے پہلے، اڈانی انٹرپرائزز کے حصص بدھ کو بی ایس ای پر 26 فیصد سے زیادہ گر کر 2,180.20 روپے پر بند ہوئے۔ اسی دوران یہ خبر بھی آئی کہ کریڈٹ سوئس نے اڈانی کمپنیوں کے بانڈز کو قبول کرنا بند کر دیا ہے جنہیں مارجن کریڈٹ کے لیے گروی رکھا گیا ہے۔

Published: undefined

اڈانی کے بانڈز میں گراوٹ کے درمیان، کمپنی کو اس ہفتے اپنے ڈالر بانڈز پر تقریباً 34.7 ملین ڈالر کے کوپن کی ادائیگی کرنی ہے۔ یہ بانڈز امریکی شارٹ سیلرز کی طرف سے دھوکہ دہی اور مارکیٹ میں ہیرا پھیری کے الزامات کے بعد تشویشناک سطح پر گر چکے ہیں۔ اڈانی پورٹس اور اسپیشل اکنامک زون کو آج (جمعرات) تین بانڈز کے لیے 24.7 ملین ڈالر ادا کرنے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined