قومی خبریں

ہماچل پردیش: اب کسمپٹی مسجد پر تنازعہ، نمازیوں کو دکھانا ہوگا شناختی کارڈ

بی جے پی لیڈر راکیش شرما کا الزام ہے کہ وقف بورڈ ایکٹ کے مطابق جامع مسجد تعمیر کرنے کے لیے علاقہ میں 40 مسلم کنبہ کا ہونا ضروری ہے لیکن کسمپٹی میں اتنے مسلم کنبے موجود نہیں۔

مسجد

مسجد، علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ واقع ایک مسجد کو لے کر تنازعہ پہلے سے ہی چل رہا ہے، اور اب کسمپٹی کی ایک مسجد کو بھی منہدم کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ بی جے پی لیڈر راکیش شرما اور کونسلر رچنا شرما نے انتظامیہ کو ایک عرضداشت سونپا ہے جس میں کہا ہے کہ کسمپٹی میں بنائی گئی مسجد ناجائز ہے اور مرکزی حکومت کی زمین پر بنائی گئی ہے۔

Published: undefined

بی جے پی لیڈران کا کہنا ہے کہ 17-2016 میں کسمپٹی کی مسجد کا افتتاح ہوا تھا اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ ویربھدر سنگھ کو بھی اس مسجد کے افتتاح کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ حالانکہ وہ اس مسجد کی افتتاحی تقریب میں شامل نہیں ہوئے تھے کیونکہ یہ مسجد ناجائز زمین پر بنائی گئی تھی۔ اس وجہ سے اب اس مسجد کو جلد از جلد منہدم کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

بی جے پی لیڈر راکیش شرما نے مسجد کے ناجائز ہونے کی ایک دیگر وجہ بھی سامنے رکھی ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ وقف بورڈ ایکٹ کے مطابق جامع مسجد تعمیر کرنے کے لیے علاقہ میں 40 مسلم کنبہ کا ہونا ضروری ہے، لیکن کسمپٹی میں اتنے مسلم کنبے موجود نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کسمپٹی کے آس پاس کے علاقے نیو شملہ بیلیا وغیرہ میں مسلم کنبوں کی تعداد کم ہے۔ ایسے میں مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران آنے والے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہاں کے آس پاس کے رہنے والے لوگ نہیں ہیں۔ مسجد میں نماز پڑھنے والے بیشتر لوگ نامعلوم ہیں۔ ایسے میں علاقے میں بنائی گئی مسجد ناجائز ہے اور اسے گرا دیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ریاست کی راجدھانی شملہ کے سنجولی واقع مسجد پر تنازعہ پہلے ہی بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ جمعہ کی نماز کے مدنظر کسی طرح کی انہونی نہ پیدا ہو اس کے لیے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ مسجد کے آس پاس کسی طرح کی بھیڑ جمع نہ ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جگہ جگہ پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کی گئی ہے اور چیکنگ بھی لگائی گئی ہے۔ بارڈر ایریا پر آنے والے لوگوں کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔ خاص طور سے ہماچل بارڈر پر سیکورٹی فورسز کو الرٹ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined