قومی خبریں

ہماچل پردیش: لڑکیوں کی 21 سال سے پہلے نہیں ہوگی شادی، ریاستی اسمبلی میں بل پاس

ریاست میں فی الحال لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر 18 سال ہے، ریاستی حکومت اس میں 3 سال کا اضافہ کر رہی ہے، اس کے ترمیم شدہ مسودہ کو ریاستی کابینہ نے 7 ماہ قبل ہی منظوری دے دی تھی۔

شادی، تصویر آئی اے این ایس
شادی، تصویر آئی اے این ایس 

ہماچل پردیش میں لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم عمر 21 سال کرنے سے متعلق بل آج ریاستی اسمبلی میں پاس ہو گیا۔ اسمبلی میں منگل (27 اگست) کے روز ’ہماچل پردیش بال وِواہ پرتیشیدھ ودھیئک-2024‘ پیش کیا تھا جس کو منظوری مل گئی ہے۔ صحت، سماجی انصاف اور اختیارات کے وزیر دھنی رام شانڈل نے انسداد اطفال شادی (ہماچل پردیش ترمیمی بل، 2024) پیش کیا۔ اسے بغیر بحث کے اتفاق رائے سے پاس کر دیا گیا۔ اب اس بل کو منظوری کے لیے گورنر کے پاس بھیجا جائے گا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ریاست میں فی الحال لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم عمر 18 سال ہے۔ ریاستی حکومت اس میں 3 سال کا اضافہ کر رہی ہے۔ اس کے ترمیم شدہ مسودہ کو ریاستی کابینہ نے 7 مہینے قبل ہی منظوری دے دی تھی۔ منگل کے روز ایوان میں ترمیم شدہ بل کو اتفاق رائے سے پاس کر دیا گیا۔

Published: undefined

اس درمیان اسمبلی کے مانسون اجلاس میں وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے ریاست کے کچھ اہم ایشوز پر پانی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ ہماچل پردیش میں جرائم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایوان میں حکومت مثبت بحث کے لیے پوری طرح سے تیار ہے، لیکن اپوزیشن اس سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔ بے سمتی کے شکار اپوزیشن کے پاس کوئی ٹھوس ایشو ہی نہیں ہے۔

Published: undefined

سکھوندر سکھو نے کہا کہ جب ریاست میں قدرتی آفت آئی تو ہماری حکومت نے فوراً راحت رسانی اور بنیادی سہولیات فراہم کر کے متاثرین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کا کام کیا۔ اس کے برعکس مرکزی حکومت نے اس مشکل وقت میں بھی کوئی مدد نہیں کی۔ ان کا تفریق آمیز رویہ ان کی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آفت کے وتق میں جب ہر طرف چیلنجز تھے، ہمارے افسران، ملازمین، نوجوانوں اور چھوٹے بچوں نے متحد ہو کر ہمارا ساتھ دیا۔ ہم ان کے تئیں دل سے شکرگزار ہیں۔ یہ اتحاد اور خود سپردگی کا جذبہ ہمیں اور بھی مضبوط بناتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined