ہماچل پردیش میں 68 اسمبلی سیٹوں کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا۔ رجحانات میں کبھی کانگریس حکومت سازی کے لیے ضروری تعداد کو حاصل کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، اور کبھی بی جے پی کانگریس کو پیچھے کر رہی ہے۔ تازہ ترین رجحانات کے مطابق کانگریس 38 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے اور بی جے پی کو 27 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ عآپ کا ہماچل پردیش میں کھاتہ کھلتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے، جبکہ دیگر کے حصے میں 3 سیٹیں جاتی نظر آ رہی ہیں۔
Published: undefined
ووٹوں کی جاری گنتی کے درمیان ’آپریشن لوٹس‘ کا اندیشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے۔ دراصل کانگریس کو مبینہ طور پر اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کا خوف ستانے لگا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ پہلے بھی کچھ ریاستوں میں بی جے پی مبینہ ہارس ٹریڈنگ کے ذریعہ حکومت سازی کر چکی ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کانگریس کو ڈر ہے کہ بی جے پی اس کے جیتے ہوئے اراکین اسمبلی کو اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کر سکتی ہے۔ اس اندیشہ اور مبینہ ’آپریشن لوٹس‘ کو دھیان میں رکھتے ہوئے کانگریس نے ہماچل پردیش انتخاب میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو راجستھان بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ذرائع کا یہاں تک کہنا ہے کہ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل اور سینئر لیڈر بھوپیندر سنگھ ہڈا کو اس کی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر یہ بھی ہے کہ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ذاتی طور پر ہماچل پردیش انتخاب پر سخت نگاہ رکھ رہی ہیں۔ ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ وہ آج شملہ پہنچ سکتی ہیں۔ کانگریس کے ذریعہ فی الحال کچھ بھی واضح نہیں کیا گیا ہے، لیکن آئندہ کچھ گھنٹوں میں جب رجحانات حقیقی ریزلٹ میں تبدیل ہونے شروع ہو جائیں گے تو پارٹی کی پیش رفت کے بارے میں کچھ باتیں سامنے آ سکتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined