قومی خبریں

ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

مسلم فریق نے پرنسپل سکریٹری ٹی سی پی کی عدالت میں کہا کہ میونسپل کمشنر کورٹ میں ان کا موقف صحیح طرح سے نہیں سنا گیا۔ معاملے کی اگلی سماعت 20 اکتوبر کو ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>عدالت کا فیصلہ، علامتی تصویر</p></div>

عدالت کا فیصلہ، علامتی تصویر

 

ہماچل پردیش کے منڈی میں مسجد کا ایک حصہ منہدم کرنے کے معاملے میں مسلم فریق کو راحت مل گئی ہے۔ پرنسپل سکریٹری ٹی سی پی نے مسجد کے حصہ کو گرانے اور اس کی پرانی حالت میں بحال کرنے کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ اس معاملے میں اگلی سماعت 20 اکتوبر کو پرنسپل سکریٹری ٹی سی پی کی عدالت میں ہی ہوگی۔ اس دوران میونسپل کارپوریشن بھی آفس ریکارڈ کے ساتھ اپنا موقف پیش کرے گا۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ پرنسپل سکریٹری ٹی سی پی کے سامنے سماعت کے دوران مسلم فریق نے غیر قانونی تعمیر کی بات سے انکار کیا۔ مسلم فریق کے مطابق 2013 میں ہوئی بھاری بارش کی وجہ سے مسجد کا اہم اور بڑا حصہ گر گیا تھا، جسے اگست 2023 کو پھر سے بنایا گیا۔ مسلم فریق نے الزام لگایا کہ کمشنر کورٹ میں ان کا موقف صحیح طرح سے نہیں سنا گیا۔

Published: undefined

واضح ہو کہ ہندو تنظیموں نے گزشتہ 10 ستمبر کو میونسپل کارپوریشن کے باہر اور 13 ستمبر کو شہر میں مظاہرہ کر کے جیل روڈ میں واقع مسجد میں غیر قانونی تعمیر کا الزام لگاتے ہوئے اس کے حصہ کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

20 ستمبر کو میونسپل کارپوریشن نے مسجد کا بجلی-پانی کا کنکشن کاٹ دیا تھا۔ منڈی میونسپل کمشنر کورٹ نے اس کے لیے مسجد انتظامیہ کمیٹی کو ایک مہینہ کا وقت دیا تھا جبکہ فیصلے کی کاپی 17 ستمبر کو مسجد کمیٹی کو دی گئی تھی۔

Published: undefined

10 اکتوبر کو پرنسپل سکریٹری ٹی سی پی نے کمشنر کورٹ منڈی کے فیصلہ پر روک لگانے کا حکم دیتے ہوئے اگلے 10 دنوں میں معاملے کی سماعت کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس سے پہلے اہل اسلام مسلم ویلفیئر کمیٹی کے ساتھ میونسپل کارپوریشن کو اپنا موقف پیش کرنا پڑے گا۔ کمشنر منڈی میونسپل کارپوریشن ایچ ایس رانا نے فیصلے پر روک لگانے کا حکم ملنے کی جانکاری دی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined