نئی دہلی: کرناٹک میں حجاب کے حوالہ سے ہو رہی ہنگامہ آرائی لگاتار جاری ہے۔ ریاست بھر کے اسکول کالجوں میں حجاب کے حق اور مخالفت میں احتجاج شدید ہو گئے ہیں۔ کالج کیمپس میں پتھراؤ کے واقعات نے پولیس کو طاقت کا استعمال کرنے پر مجبور کر دیا، جس سے تصادم جیسی صورتحال پیدا ہو گئی۔ ملک کے مختلف حصوں میں مسلم طالبات کو تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کے لیے مظاہرے ہو رہے ہیں۔
Published: 09 Feb 2022, 8:41 AM IST
کرناٹک ہائی کورٹ بدھ کو ایک بار پھر اس معاملے کی سماعت کرنے جا رہا ہے۔ قبل ازیں منگل کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی تھی۔ کرناٹک ہائی کورٹ لڑکیوں کی طرف سے حجاب پہننے کے حق کے لیے دائر درخواست پر غور کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بڑھتے ہوئے تنازعہ کو دیکھتے ہوئے کرناٹک حکومت نے ریاست بھر کے تعلیمی اداروں میں تین دن کی چھٹی کا اعلان کیا ہے۔
Published: 09 Feb 2022, 8:41 AM IST
حجاب کے تنازع کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں حجاب کے خلاف بھگوا شال لے کر احجاج کر رہا لڑکوں کا ایک گروپ منڈیا میں حجاب پہننے والی لڑکی کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ مسکان نامی اس لڑکی نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینکڑوں لڑکوں کے ’جے شری رام‘ کے نعرے کا جواب ’اللہ اکبر‘ سے دیا۔ مسکان کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے اور جمعیۃ علما ہند نے اس بہادر لڑکی کو 5 لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ بعد میں ایک انٹرویو کے دوران مسکان نے کہا کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے بیشتر لڑکے باہری تھے اور وہ انہیں نہیں جانتی۔
Published: 09 Feb 2022, 8:41 AM IST
نوبل امن انعام یافتہ اور حقوق نسواں کی کارکن ملالہ یوسفزئی نے بھی اس معاملے پر اپنی رائے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو ان کے حجاب کی وجہ سے اسکول میں داخلے سے روکنا افسوسناک ہے۔ ملالہ یوسفزئی نے ٹویٹ کیا، ’’کالج ہمیں پڑھائی اور حجاب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ لڑکیوں کو ان کے حجاب میں اسکول جانے سے انکار کرنا خوفناک ہے۔ خواتین کا اعتراض جاری ہے۔ ہندوستانی رہنما مسلم خواتین کو حاشیہ پر لے جانے کا سلسلہ بند کرنا چاہئے۔‘‘
Published: 09 Feb 2022, 8:41 AM IST
قابل ذکر ہے کہ کرناٹک میں حجاب کو لے کر تنازعہ یکم جنوری کو اس وقت شروع ہوا جب کرناٹک کے اڈوپی میں 6 مسلم طالبات کو حجاب پہننے پر کالج کے کلاس روم میں بیٹھنے سے روک دیا گیا۔ کالج انتظامیہ نے اس کی وجہ نئی یونیفارم پالیسی کو بتایا تھا۔ اس کے بعد ان لڑکیوں نے کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی۔ لڑکیوں کا موقف ہے کہ انہیں حجاب پہننے کی اجازت نہ دینا آئین کے آرٹیکل 14 اور 25 کے تحت ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔
Published: 09 Feb 2022, 8:41 AM IST
وہیں، کرناٹک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر وزیر اعلی بسواراج بومئی نے کہا، ’’میں تمام طلباء، اساتذہ، کالجوں اور کرناٹک کے لوگوں سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ میں متعلقہ لوگوں سے کہہ رہا ہوں کہ وہ اشتعال انگیز بیانات دینے سے گریز کریں اور حالات خراب نہ ہونے دیں، کیونکہ جہاں تک طلباء کا تعلق ہے یہ ایک بہت ہی حساس مسئلہ ہے۔‘‘
Published: 09 Feb 2022, 8:41 AM IST
اس معاملے میں کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدھارمیا نے کہا کہ اب تک ریاست میں حجاب اور بھگوا پر کوئی تنازع نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت جان بوجھ کر اس مسئلہ کو ہوا دے رہی ہے اور سیاست کر رہی ہے۔ وہیں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی اس تنازعہ کو بی جے پی کا ایجنڈا قرار دیا تھا۔ انہوں نے اسے شخصی آزادی کے لیے خطرہ بھی قرار دیا ہے۔
Published: 09 Feb 2022, 8:41 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Feb 2022, 8:41 AM IST
تصویر: پریس ریلیز