کرناٹک میں جاری حجاب تنازعہ پر آج کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ کرناٹک حکومت کی طرف سے پیش اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس معاملے میں سبھی داخل عرضیاں غلط ہیں۔ ان عرضیوں میں حکومت کے ’جی او‘ پر سوال اٹھایا ہے جب کہ حکومت نے سبھی اداروں کو آزادی دی ہے۔ ریاست اس پر فیصلہ نہیں لیتا ہے۔ ایسے میں پہلی نظر میں کوئی معاملہ نہیں بنتا۔
Published: undefined
بدھ کے روز ہوئی سماعت کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس کرشن دیکشت نے معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ سنایا۔ جسٹس دیکشت نے کہا کہ اس معاملے میں عبوری راحت کے سوال پر بھی بڑی بنچ غور کرے گی۔
Published: undefined
کالجوں میں حجاب کی منظوری نہ دینے کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ میں داخل عرضی پر منگل کے روز بھی سماعت ہوئی تھی۔ عدالت کی سنگل بنچ نے بدھ کو اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے فیصلہ تب لیا جب عرضی دہندگان کی طرف سے دلیل دی گئی کہ معاملہ کافی سنگین ہے اس لیے بڑی بنچ کو بھیجنا مناسب ہوگا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کرناٹک حکومت نے ریاست میں ’کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ-1983‘ کی دفعہ 133 نافذ کر دی ہے۔ اس وجہ سے اب سبھی اسکول و کالج میں یونیفارم کو لازمی کر دیا گیا ہے۔ اس کے تحت سرکاری اسکول اور کالج میں تو طے یونیفارم پہنی ہی جائے گی، پرائیویٹ اسکول بھی اپنی خود کی ایک یونیفارم منتخب کر سکتے ہیں۔ اس فیصلے کو لے کر تنازعہ گزشتہ مہینے جنوری میں تب شروع ہوا تھا جب اوڈوپی کے ایک سرکاری کالج میں 6 طالبات نے حجاب پہن کر کالج میں انٹری لی تھی۔ تنازعہ اس بات کو لے کر تھا کہ کالج انتظامیہ نے طالبات کو حجاب پہننے کے لیے منع کیا تھا، لیکن وہ پھر بھی پہن کر آ گئی تھیں۔ اس تنازعہ کے بعد سے ہی دوسرے کالجوں میں بھی حجاب کو لے کر ہنگامہ شروع ہو گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined