کرناٹک کی کانگریس حکومت نے اسمبلی انتخاب سے قبل کیے گئے ایک ایک اور وعدے کو پورا کیا ہے۔ ریاست کے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے جمعہ کے روز واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم حجاب کے فیصلے کو واپس لیں گے۔ ریاست میں اب حجاب پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ خواتین حجاب پہن کر کہیں بھی جا سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں افسران کو (حجاب پر پابندی سے متعلق) حکم واپس لینے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ ہر کسی کو لباس کا انتخاب کرنے کا حق ہے، اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہر کسی کو اپنی مرضی کے مطابق کپڑے پہننے کا حق ہے۔ اپنے حساب سے کھانا کھانے اور لباس زیب تن کرنے کا حق ہے۔ اس پر مجھے کیوں اعتراض ہونا چاہیے۔ جس کو جو مرضی وہ کھائے، جو مرضی وہ پہنے، مجھے اس کی پروا کیوں ہوگی؟ سدارمیا نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں ووٹ پانے کے لیے اس طرح کی سیاست نہیں کرنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اکتوبر میں سدارمیا حکومت نے مقابلہ جاتی امتحانات کے دوران طالبات کو حجاب پہننے کی منظوری دی تھی۔ دراصل بی جے پی قیادت والی کرناٹک کی گزشتہ حکومت نے 2022 میں اسکول و کالج میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس پابندی کے بعد ریاست میں کافی ہنگامہ ہوا تھا اور کانگریس سمیت کچھ دیگر سیاسی پارٹیوں نے بھی اس پابندی کی مخالفت کی تھی۔
Published: undefined
کرناٹک میں حجاب تنازعہ کا آغاز ریاست کے اڈپی واقع ایک سرکاری کالج سے ہوئی تھی جہاں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کالج آنے سے روک دیا گیا تھا۔ اسکول انتظامیہ نے حجاب کو کالج کے یونیفارم کوڈ کے خلاف بتایا تھا۔ اس کے بعد یہ تنازعہ دیگر کالجوں میں بھی پہنچ گیا تھا۔ پھر مسلم طالبات نے جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ ہنگامہ بڑھنے کے بعد بی جے پی حکومت نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگا دی تھی۔ اس فیصلے کو مسلم طالبات نے ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا جہاں عدالت نے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی مذہبی پریکٹس نہیں ہے۔ پھر معاملہ سپریم کورٹ پہنچا جہاں دو ججوں کی بنچ نے الگ الگ فیصلہ سنایا۔ ایک جج نے کہا کہ اسکول اپنا یونیفارم نافذ کرنے کے لیے آزاد ہے، جبکہ دوسرے جج نے اسے پسند کا معاملہ بتایا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined