تہاڑ جیل میں بند دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی وکلاء سے اضافی ملاقات سے متعلق درخواست پر ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ کیجریوال نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دیتے ہوئے یہ مطالبہ کیا تھا کہ انہیں وکلاء سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ملاقات کا اضافی وقت دیا جائے۔ اس پر عدالت میں سماعت ہوئی اور دونوں فریق کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ کیجریوال کی جانب سے داخل کی گئی اس درخواست کی ای ڈی نے مخالفت کی۔ ای ڈی کی جانب سے پیش ہوئے خصوصی وکیل زوہیب حسین نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کے اس مطالبے کی مخالفت کی اور کہا کہ اس درخواست کا کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ پہلے ہی وزیر اعلیٰ کیجریوال کو ضمانت دے چکا ہے۔ ’لائیو لاء‘ کی رپورٹ کے مطابق زوہیب حسین نے کہا کہ جب جیل میں عام لوگوں کو ہفتے میں صرف دو بار وکلاء سے ملنے کی اجازت ہوتی ہے تو وزیر اعلی کیجریوال کے ساتھ مختلف سلوک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی حقائق پیش نہیں کیے ہیں کہ وکلاء سے دو قانونی ملاقاتیں ان کے لیے ناکافی ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال کی جانب سے ہائی کورٹ میں داخل کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان کے خلاف 35 مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان مقدمات پر وکلاء سے بات کرنے کے لیے انہیں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اضافی ملاقات کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ نے یہی مطالبہ اس سے قبل نچلی عدالت سے بھی کیا تھا، مگر نچلی عدالت نے ان کے مطالبے کو خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ کیجریوال نے ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ کیجریوال کی اس درخواست کی تہاڑ جیل حکام کے وکیل نے بھی مخالفت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ جیل قوانین کے مطابق انہیں صرف دو بار وکلاء سے ملنے کی اجازت ہے۔ دوسری جانب کیجریوال کے وکیل رمیش گپتا نے کہا ہے کہ خصوصی حالات کے پیش نظر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دو اضافی ملاقاتوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ رمیش گپتا نے کہا کہ چونکہ وزیر اعلیٰ کیجریوال ابھی بھی سی بی آئی کی عدالتی تحویل میں ہیں، اس لیے دو اضافی ملاقاتوں کی درخواست کو غیر ضروری نہیں کہا جاسکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined