آسام میں گزشتہ دس سال سے جاری این آر سی (شہریوں کا قومی رجسٹریشن) کا عمل آج اختتام پذیر ہو گیا۔ این آر سی کے کنوینر پرتیک ہزیلا نے بتایا کہ حتمی این آر سی میں تین کروڑ گیارہ لاکھ لوگوں کے نام شامل کیے گئے ہیں جبکہ قریب 19 لاکھ لوگ اس میں اپنے لئے جگہ نہیں حاصل کر پائے ہیں۔ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنا نام رجسٹر کرانے کے لئے کوئی دعویٰ بھی نہیں کیا ہے۔
Published: 31 Aug 2019, 1:10 PM IST
آسام میں این آر سی کی فائنل لسٹ میں جن کے نام شامل ہیں وہ اب ملک کے شہری مانیں جائیں گے اور جن افراد کے نام اس لسٹ میں نہیں ہیں ان کا ابھی سب کچھ ختم نہیں ہوا ہے، ان کے پاس اپیل کرنے کے علاوہ کئی متبادل موجود ہیں۔ جن افراد کے نام لسٹ سے باہر رہ گئے ہیں ان کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ابھی چار ماہ تک وہ اپنے دستاویزات فارن ٹریبیونل میں پیش کر سکتے ہیں۔ فارن ٹریبیونل ان کے کاغذات کی جانچ کر کے ہی ان کی شہریت کے تعلق سے فیصلہ لے گا۔
Published: 31 Aug 2019, 1:10 PM IST
واضح رہے فارن ٹریبیونل کے فیصلہ کے بعد بھی متاثر افراد ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں اور اگر ہائی کورٹ سے بھی انہیں انصاف نہیں ملتا ہے تو وہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ اس بات کے بہت امکان ہیں کہ ان 19 لاکھ افراد میں سے ایک بڑی تعداد کو لسٹ میں شامل کر لیا جائے تاکہ وہ ہندوستانی شہریت حاصل کر سکیں۔ پچھلی لسٹ میں 41 لاکھ افراد این آر سی کی لسٹ میں شامل نہیں تھے لیکن ان میں سے تقریباً 22 لاکھ افراد کا نام اب این آر سی میں شامل ہو گیا ہے۔ آسام کے سابق وزیر اعلی ترون گگوئی نے بھی ٹوئٹ کے ذریعہ کہا ہے کہ وہ ان لوگوں کی مدد کریں گے جن کا نام این آر سی کی فہرست میں نہیں ہے، انہوں نے اپیل کی ہے کہ اس معاملہ سے سیاست کو دور رکھا جائے۔
Published: 31 Aug 2019, 1:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Aug 2019, 1:10 PM IST