مندی کی وجہ سے کار اور دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت میں بھاری گراوٹ دیکھی جا رہی ہے اور اس گراوٹ کو روکنے کے لئے جہاں آٹو انڈسٹری بہت سے مطالبات کر رہی ہے اس میں ان کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ 28 فی صد لگنے والے جی ایس ٹی کی شرح کو کم کیا جائے۔ اس درمیان بہار کے نائب وزیر اعلی اور بی جے پی کے سینئر رہنما سشیل مودی نے کہا ہے کہ آٹو سیکٹر میں مندی کے لئے خود آٹو کمپنیاں ذمہ دار ہیں، ان کو جی ایس ٹی میں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
سشیل مودی نے ایک تقریب میں اقتصادی مندی کے دعووں کو سرے سے خارج کر دیا ہے ویسے انہوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ کچھ سیکٹر میں مندی ہے اور اسے ختم کرنے کی کوشش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ 20 تاریخ سے شروع ہونے جا رہی ہے اور میری ایک درجن سے زیادہ ریاست کے وزیر خزانہ سے بات ہوئی ہے، سبھی ریاستیں آٹو، بسکٹ اور دیگر کئی اشیا پر جی ایس ٹی کی شرح کم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔‘‘
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس پر تبادلہ خیال کیا ہے، اگر گاڑیوں کی فروخت میں کمی آئی ہے تو اس کی وجہ جی ایس ٹی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی لاگو کیے ہوئے ڈھائی سال ہو گئے ہیں اور اب جی ایس ٹی میں کمی کیے جانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کیونکہ کم کرنے سے 45 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
واضح رہے ماروتی سمیت کئی کار بنانے والی کمپنیوں نے جی ایس ٹی شرح میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الیکٹرک کاروں کی طرح اور ہائی برڈ اور سی این جی کاروں پر جی ایس ٹی کی چھوٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے ہائی بڑد اور سی این جی کاروں پر 28 فی صد جی ایس ٹی لاگو ہوتا ہے۔ سشیل مودی نے کہا ہے کہ ’’گاڑیوں کی فروخت میں گراوٹ کی وجہ بی ایس 6 بھی ہے، انشورینس ایک سال کے بجائے پانچ سال کا ہو گیا ہے، الیکٹرک گاڑیاں آئیں اور اب فائنانس کرنے میں سختی ہو رہی ہے، یہ مندی عارضی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ عجیب بات ہے، کہا جا رہا ہے کہ پانچ روپے کے بسکٹ کی بکری کم ہو گئی ہے۔ ملک میں کارپوریٹ لابی ایک طرح سے دباؤ بناتی ہیں تاکہ انہیں ٹیکس میں کچھ چھوٹ مل سکے۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST