جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی اس درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے جس میں انہوں نے جھارکھنڈ اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں شرکت کی اجازت مانگی تھی۔ اس سے قبل پی ایم ایل اے کورٹ نے سورین کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد وہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہیمنت سورین کو ای ڈی نے 31 جنوری کو گرفتار کیا تھا اور وہ فی الحال بِرسا منڈا سنٹرل جیل میں عدالتی حراست میں ہیں۔ حالانکہ جھارکھنڈ میں نئی حکومت کے فلور ٹیسٹ میں حصہ لینے کی اجازت ہیمنت سورین کو مل گئی تھی اور انھوں نے اسمبلی میں تقریر بھی کی تھی۔ ہیمنت سورین جھارکھنڈ اسمبلی میں صاحب گنج ضلع کے برہیٹ حلقہ اسمبلی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اس درمیان پیر (26 فروری) کو جھارکھنڈ اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوسرے دن بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے JSSC-CGL (جھارکھنڈ اسٹاف سلیکشن - کمبائنڈ گریجویٹ لیول) امتحان کے پیپر لیک ہونے کے معاملے پر ہنگامہ کیا۔ ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے قبل بی جے پی کے ارکان نے مین گیٹ کے پاس پلے کارڈز کے ساتھ مظاہرہ کیا۔
Published: undefined
جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، بی جے پی ممبر اسمبلی برنچی نارائن نے پیپر لیک کا معاملہ اٹھایا اور اس کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امتحانات کے پرچے لاکھوں میں فروخت ہوئے ہیں۔ آخر اس کا ماسٹر مائنڈ کون ہے؟ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر عالمگیر عالم نے کہا کہ پیپر لیک کی جانچ ایس آئی ٹی سے کرائی جا رہی ہے۔ اگر اس کا نتیجہ تسلی بخش نہیں ہوا تو حکومت مزید مناسب قدم اٹھائے گی۔ بی جے پی ممبر اسمبلی اس جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور وہ ہنگامہ کرتے ہوئے ایوان کے درمیان پہنچ گئے۔
Published: undefined
کانگریس کے ایم ایل اے عرفان انصاری نے کہا کہ جھارکھنڈ اسٹاف سلیکشن کمیشن کا منسوخ شدہ امتحان جلد کرایا جائے۔ بی جے پی ارکان اسمبلی کے ذریعہ مسلسل ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اسپیکر نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12.30 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل جمعہ کو بجٹ اجلاس کے پہلے دن کی کارروائی کے دوران بھی بی جے پی ارکان اسمبلی نے ہنگامہ آرائی کی تھی۔ جے ایس ایس سی سی جی ایل امتحان کا پہلا مرحلہ 28 جنوری کو ہوا تھا، لیکن اس کا سوالنامہ پہلے ہی لیک ہو گیا تھا۔ اس کے بعد طلبہ کے ہنگامے کی وجہ سے کمیشن نے امتحان منسوخ کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined