قومی خبریں

ہیمنت سورین کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے جھٹکا، ای ڈی کی کارروائی کے خلاف دائر درخواست مسترد

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے اس درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد 28 فروری کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا اور اب 66 دنوں کے بعد فیصلہ سنایا

<div class="paragraphs"><p>ہیمنت سورین /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

ہیمنت سورین /  تصویر: آئی اے این ایس

 

رانچی: جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے اس وقت جھٹکا لگا، جب کارگزار چیف جسٹس ایس چندرشیکھر اور جسٹس نونیت کمار کی بنچ نے ای ڈی کی کارروائی اور گرفتاری کو چیلنج دینے والی ان کی درخواست کو خارج کر دیا۔ اس درخواست پر ہائی کورٹ نے 28 فروری کو سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ عدالت عالیہ نے 66 دن کے بعد جمعہ کو اپنا فیصلہ سنایا۔

Published: undefined

اس درخواست پر بحث کے دوران ہیمنت سورین کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے موقف پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی کا معاملہ نہیں ہے۔ سورین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کوئی معاملہ قائم نہیں ہوتا۔ جس ساڑھے آٹھ ایکڑ متنازعہ زمین کے حوالہ سے ہیمنت سورین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، اس کے کسی بھی دستاویز پر ان کا نام نہیں ہے۔ کچھ لوگوں نے کہہ دیا کہ یہ زمین ہیمنت سورین کی ہے اور اسی پر یقین کرتے ہوئے ای ڈی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس معاملہ میں ہیمنت سورین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب ای ڈی کی طرف سے موقف پیش کرتے ہوئے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا تھا کہ ہیمنت سورین کی اس درخواست کو مسترد کیا جانا چاہئے، کیونکہ ایجنسی پر ان کے خلاف خاطر خواہ شواہد ہیں۔ انہوں نے رانچی کے بڑگائیں علاقہ میں ساڑھے آٹھ ایکڑ زمین پر محصولات کے سب انسپکٹر بھانو پرتال کی مدد سے قبضہ کر رکھا تھا۔ اس پر شادی ہال بنانے کی تیاری چل رہی تھی، جس کا نقشہ ان کے قریبی ونود سنگھ نے ہیمنت سورین کو واٹس ایپ پر شیئر بھی کیا تھا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ زمین گھوٹالے میں ای ڈی نے تقریباً 8 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد سورین کو گزشتہ 31 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔ سورین نے اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ میں ایس ایل پی بھی داخل کی ہے، جس پر عدالت نے 29 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران ای ڈی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کیس کی اگلی سماعت 6 مئی کو ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined