کورونا بحران کے دوران دیگر مرض میں مبتلا یا پھر کسی طرح زخمی ہوئے افراد کے لیے علاج کافی مشکل ہو گیا ہے۔ اس کی مثال 17 جون کو اس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک باپ اپنے ایک سالہ معصوم بیٹے کو لے کر ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال، اور دوسرے سے تیسرے اسپتال تک بھاگتا رہا۔ بھاگنے کا یہ سلسلہ 6 اسپتال کے بعد جا کر ختم ہوا اور آخر میں بچے کو صفدر جنگ اسپتال میں علاج کے لیے داخل کیا گیا۔
Published: 18 Jun 2020, 4:11 PM IST
معاملہ نوئیڈا کا ہے جہاں کاسنا واقع ڈاڑھا گاؤں میں رہنے والا روشن کمار پرائیویٹ ایمبولنس میں اپنے بچے کو لے کر ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال دوڑتا رہا اور ڈاکٹروں کے سامنے گڑگڑاتا رہا کہ اس کے زخمی بچے کا علاج کیا جائے، لیکن چھت سے گر کر زخمی ہوئے بچے کا علاج کرنے کے لیے کوئی راضی نہیں ہوا۔ سبھی معصوم بچے کو دوسرے اسپتال ریفر کرتے رہے۔
Published: 18 Jun 2020, 4:11 PM IST
روشن کمار کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا بدھ کی صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے مکان کی دو منزلہ چھت سے گر کر سنگین طور پر زخمی ہو گیا تھا۔ علاج کے لیے بچے کو گرینو واقع آئیوری اسپتال لے جایا گیا۔ یہاں ڈاکٹروں نے ابتدائی علاج کے بعد بچے کو ایک پرائیویٹ ایمبولنس سے سی ایچ سی بسرکھ ریفر کر دیا۔ یہاں پہنچنے پر ڈاکٹروں نے سٹی اسکین اور ایکسرے کی سہولت نہیں ہونے کی بات کہی اور گرینو واقع یتھارتھ اسپتال ریفر کیا گیا۔ یتھارتھ اسپتال پہنچنے پر ڈاکٹروں نے کہا کہ اسپتال میں صرف کورونا انفیکشن کے مریضوں کا علاج ہوتا ہے اس لیے انھیں نوئیڈا واقع سیکٹر-110 والے یتھارتھ اسپتال جانا ہوگا۔
Published: 18 Jun 2020, 4:11 PM IST
روشن کمار بتاتے ہیں کہ اپنے بچے کا علاج کرانے کے لیے وہ بھاگے بھاگے نوئیڈا واقع یتھارتھ اسپتال بھی پہنچے لیکن ڈاکٹروں نے بتایا کہ علاج میں تقریباً 25 ہزار روپے کا خرچ آئے گا اور پیسہ جمع کرنے کے بعد ہی علاج شروع ہوگا۔ لیکن جب روشن کمار نے اپنی مجبوری بتائی اور اتنے سارے پیسے جمع کرنے میں نااہلی کی بات کہی تو بچے کو ضلع اسپتال ریفر کر دیا گیا۔ کسی طرح روشن کمار بچے کو لے کر ضلع اسپتال پہنچا اور وہاں ڈاکٹروں نے امراض اطفال کے ماہر ڈاکٹر کے نہ ہونے اور سٹی اسکین سمیت کچھ دیگر سہولیات نہ ہونے کی بات کہہ کر بچے کو صفدر جنگ اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا۔ وہاں سے بچے کو دہلی واقع صفدر جنگ اسپتال لے جایا گیا اور آخر یہاں پہنچ کر بچے کا علاج شروع ہوا۔
Published: 18 Jun 2020, 4:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jun 2020, 4:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز