قومی خبریں

توہم پرستی کی انتہا! اسکول کی ’ترقی‘ کے لیے 11 سالہ بچے کی بلی، 5 ملزمان گرفتار

یہ توہم پرستی کی انتہا ہے کہ اسکول کی ترقی کے لیے انسانی بلی جیسے مکروہ عمل کا سہارا لیا گیا۔ جنہیں بچوں کو خرافات اور جہالت سے دور رہنے کا سبق دینا چاہیے، انہی نے اس غیر انسانی عمل کو انجام دیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

ہاتھرس: اترپردیش کے ہاتھرس ضلع کے سہپاؤ علاقے میں پولیس نے ایک بھیانک واقعے کا انکشاف کیا ہے جس میں اسکول کی ترقی کے لیے ایک 11 سالہ بچے کی بلی دی گئی۔ سہپاؤ پولیس نے اس معاملے میں 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

ملک میں توہم پرستی کی انتہا یہ ہے کہ ایک اسکول کی ترقی کے لیے انسانی بلی جیسے مکروہ عمل کا سہارا لیا گیا۔ جہاں بچوں کو خرافات اور جہالت سے دور رہنے کا سبق دیا جانا چاہیے، وہیں اس اسکول کے ذمہ داران خود ہی اس غیر انسانی عمل میں ملوث پائے گئے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ راسگواں گاؤں میں واقع ڈی ایل پبلک اسکول سے متعلق ہے، جہاں دوسری جماعت کے طالب علم کرتارتھ کشواہا کا قتل گلا دبا کر کیا گیا تھا۔ بچے کی لاش اسکول کے منیجر کی گاڑی سے برآمد کی گئی تھی۔ تحقیقات کے بعد پولیس نے مختلف افراد سے پوچھ گچھ کی اور 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

Published: undefined

متوفی بچے کے والد کرشن کمار نے 23 ستمبر کو سہپاؤ تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی، جس کی بنیاد پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایس پی نے جلد سے جلد ملزمان کی گرفتاری کے احکامات دیے تھے۔ گرفتار شدہ افراد میں رام پرکاش سولنکی، دنیش بگھیل، جشودھن سنگھ عرف بھگت، لکشمن سنگھ اور ویرپال سنگھ عرف ویرو شامل ہیں۔

Published: undefined

پولیس کے مطابق، اس واقعے کا محرک اسکول کے منیجر دنیش بگھیل کے والد جشودھن سنگھ کا جادو ٹونا تھا۔ دنیش اور اس کے والد نے بچے کی بلی دی تاکہ اسکول اور کاروبار کی ترقی ہو سکے۔ انہوں نے اسکول کی کامیابی کے لیے اس سفاکانہ عمل کو انجام دیا۔

سی او ہیمانشو ماتھر نے کہا کہ یہ ایک ہولناک اور قابلِ مذمت فعل ہے اور تمام ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔

مقتول طالب علم کے اہل خانہ نے چند روز قبل ایس پی آفس کا گھیراؤ بھی کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ جلد از جلد واقعے کا انکشاف کیا جائے۔ اس دوران بڑی تعداد میں خواتین بھی موجود تھیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined