نئی دہلی: مانسون کی بارش پہاڑوں پر تباہی مچا رہی ہے اور یوپی-بہار میں سیلاب کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ ندیوں کے پانی کی سطح بڑھنے سے گنگا کے کنارے واقع اضلاع میں کھیت اور مکانات ڈوبنے لگے ہیں۔ بجنور، مرادآباد، مظفر نگر سے سیلاب کی تصویریں آ رہی ہیں۔ بہار کے بگہا اور نوگچھیا میں دریا میں طغیانی ہے۔ اتراکھنڈ سے نیپال تک صورتحال سنگین ہے۔ دریں اثنا، سی ایم یوگی نے یوپی میں سیلاب سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں۔ یوپی کے شراوستی میں کئی مقامات پر ندیوں کے پانی کی سطح بڑھنے کی وجہ سے کھیتوں میں کام کرنے والی 12 خواتین اور ان کے بچوں کو بچایا گیا ہے۔ چمولی بدری ناتھ قومی شاہراہ مکمل طور پر بند ہے۔ بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے یہاں کی آدھی سڑک ضائع ہو چکی ہے۔ راستے میں گاڑیوں کی قطار لگی ہوئی ہے اور لوگ سڑک کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اتراکھنڈ کی بات کریں تو یہاں کے بیشتر حصوں میں موسلادھار بارش کی پیش قیاسی ہے۔ بارش کی وجہ سے کپھلانی کے قریب دھنولتی مسوری روڈ بند ہے۔ چمولی، پوڑی، رودرپریاگ کے ساتھ کماؤں خطہ میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ سی ایم پشکر سنگھ دھامی نے تمام ضلع مجسٹریٹس کو الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔ ریاست میں 200 سے زیادہ راستے بند ہیں۔ کئی جگہوں پر کل 221 جے سی بی تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی این ڈی آر ایف-ایس ڈی آر ایف کو الرٹ رہنے کو کہا گیا ہے۔ انتظامیہ کے اہلکار نالوں کے قریب رہنے والے لوگوں تک پہنچ رہے ہیں۔ ہفتہ کی رات پتھورا گڑھ، نینی تال، چمولی، الموڑا، پوڑی میں شدید بارش ریکارڈ کی گئی۔
Published: undefined
اتراکھنڈ کے گڑھوال علاقے میں 7-8 جولائی کو شدید بارش کی پیشین گوئی کے پیش نظر اتوار کو چار دھام یاترا کو عارضی طور پر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ گڑھوال کے کمشنر ونے شنکر پانڈے نے کہا کہ یاترا ملتوی کرنے کا فیصلہ یاتریوں کی حفاظت کے لیے لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پہلے ہی یاترا پر روانہ ہو چکے ہیں انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ جہاں بھی ہوں انتظار کریں جب تک کہ موسم صاف نہ ہو جائے تاکہ وہ اپنا اگلا سفر دوبارہ شروع کر سکیں۔
Published: undefined
اتراکھنڈ کے مختلف حصوں میں گزشتہ چند دنوں میں ہوئی موسلادھار بارش کے نتیجے میں پہاڑیوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔ بدری ناتھ جانے والی شاہراہ پر پہاڑیوں سے گرنے والے ملبے کی وجہ سے کئی مقامات پر راستہ بند ہو گیا ہے۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے دو یاتری ہفتہ کو چمولی ضلع کے کرناپریاگ کے چٹواپیپل علاقے کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کے بعد پہاڑی سے گرنے والے پتھروں کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے۔ وہ بدری ناتھ سے موٹر سائیکل پر واپس آ رہے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا۔ اتراکھنڈ میں ندیاں تیز ہیں اور جوشی مٹھ کے قریب وشنو پریاگ میں الکنندا خطرے کے نشان کے قریب بہہ رہی ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، بہار کے بھی کئی اضلاع میں ندیاں خطرے کے نشان کو چھو چکی ہیں۔ کئی حصوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں موسلادھار بارش کے ساتھ کوسی، مہانندا، باگمتی، گنڈک، کملا بالن اور کملا سمیت بڑی ندیاں کئی مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ مقامات پر الرٹ جاری کیا گیا ہے کہ ندیاں خطرے کی سطح کو چھو سکتی ہیں۔ سیتامڑھی، مظفر پور، شیوہر، اورائی اور سپی میں باگمتی ندی کے پانی کی سطح خطرے کے نشان کو چھو چکی ہے۔ اتوار کی صبح 8 بجے سیتامڑھی اور سوپی میں باگمتی ندی کی پانی کی سطح 71.16 میٹر ریکارڈ کی گئی جو خطرے کے نشان سے 0.16 میٹر زیادہ ہے۔
Published: undefined
اسی طرح مظفر پور، شیوہر، اورائی اور پپراہی میں باگ متی خطرے کے نشان کو عبور کر چکی ہے۔ گوپال گنج اور سدھوالیہ میں گنڈک ندی 62.22 میٹر (اتوار کی صبح 8 بجے تک) خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ اسی طرح کملا بالن ندی مدھوبنی، لکھنور اور جھانجھر پور میں خطرے کے نشان کو چھو چکی ہے۔ کملا ندی بھی مدھوبنی اور جے نگر کے کچھ علاقوں میں 67.75 میٹر کے خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ پرمان ندی ارریہ میں خطرے کے نشان سے 47 میٹر اوپر بہہ رہی ہے، جبکہ مہانندا پورنیہ اور بیسی میں خطرے کے نشان کو عبور کر چکی ہے۔
Published: undefined
نیپال میں شدید بارش کے بعد بہار میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ گنڈک ندی تیز ہے۔ والمیکی نگر بیراج سے 4.5 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے۔ سیلابی پانی گنڈک کے نشیبی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔ بگہا کے دیارہ میں 150 سے زیادہ کسان پھنسے ہوئے ہیں۔ ایس ڈی آر ایف کی مدد سے ضلع انتظامیہ نے 40 کسانوں کو بچایا ہے۔ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
Published: undefined
سی ایم یوگی نے یوپی میں سیلاب سے متعلق ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمام ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس اور میونسپل باڈیز کو سیلاب اور پانی کے جمع ہونے کے مسئلے کے حوالے سے الرٹ رہنا چاہیے۔ زیادہ بارشوں سے پانی جمع ہونے کا خطرہ ہے۔ اس کا فوری حل تلاش کیا جائے۔ جن علاقوں میں زیادہ بارش یا نیپال سے آنے والی ندیوں میں پانی کی زیادتی کی وجہ سے دیہات زیر آب آ گئے ہیں، وہاں کی ضلعی انتظامیہ کو عوامی نمائندوں کے ذریعے متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات اور کیمپوں میں پہنچائیں۔ سیلاب سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ آسمانی بجلی گرنے یا دیگر قدرتی آفات سے جانی نقصان کی صورت میں 24 گھنٹے کے اندر مقامی عوامی نمائندوں کے ذریعے متاثرہ خاندانوں میں امدادی رقم تقسیم کی جائے۔‘‘
Published: undefined
ادھر، ریاست آسام میں بھی سیلاب کی صورتحال ہے۔ ریاست کی بڑی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں، ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ریاست میں سیلاب کی وجہ سے 52 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 30 اضلاع میں 24 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ کچھار، کامروپ، دھوبری، ناگاؤں، گولپارہ، بارپیٹا، ڈبرو گڑھ، بونگائیگاؤں، لکھیم پور، جورہاٹ، کوکراجھار، کریم گنج اور تنسوکیا متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined