حیدر آباد میں کچھ دنوں سے ہو رہی زبردست بارش کے سبب معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہو گئی ہے۔ الگ الگ واقعات میں 3 لوگوں کے ہلاک ہونے کی خبر موصول ہو رہی ہے۔ شہر کے آس پاس کے علاقوں سے بھی 4 لوگوں کے مرنے کی خبریں ہیں۔ پورے شہر میں پانی بھر گیا ہے اور کئی سوسائٹیوں میں گاڑیاں تیرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ حالانکہ آج صبح گزشتہ دنوں کے مقابلے کم بارش ہوئی لیکن شام کے بعد دوبارہ تیز بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس سے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔
حیدر آباد میں اتوار اور سوموار کو موسلادھار بارش کے بعد سیلاب جیسی صورت حال بن گئی ہے۔ شہر کے ذیلی علاقوں میں تو ہر جگہ پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔ بارش کی وجہ سے اسکول اور کالج بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ طوفانی موسم کو دیکھتے ہوئے عثمانیہ یونیورسٹی کو آئندہ سرکاری حکم آوری تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی آج ہونے والے سبھی امتحانات کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی تاریخ کا اعلان موسم کے حالات بہتر ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سوموار کے روز ساڑھے بجے سے ساڑھے آٹھ بجے رات تک شہر میں تقریباً 67.6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سڑکوں پر پانی بھرنے سے پورے شہر میں ٹریفک کی رفتار تھم سی گئی۔ راحت رسانی کا کام ہنوز جاری ہے لیکن ذیلی علاقوں سے پانی ابھی تک نہیں نکالا جا سکا ہے۔ اس طوفانی بارش کے سبب ایک گھر کی دیوار بھی گر گئی جس میں 4 ماہ کا ایک بچہ اور اس کے والد کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ باپ اور بیٹے کی لاش ملبے سے برآمد کی جا چکی ہے۔ دوسری طرف سڑک کنارے پول سے سٹ کر کھڑی گاڑی کو چھونے سے ایک شخص کی موت واقع ہو گئی۔ پول کے ذریعہ اس گاڑی میں کرنٹ آ رہا تھا۔ وزیر اعلیٰ چندر شیکھر راؤ نے جی ایچ ایم سی کمشنر اور شہر کے پولس کمشنر سے بات کی اور سرکاری مشینری کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی۔ ساتھ ہی انھوں نے افسروں کو راحت کاموں میں مصروف اور مسائل کا فوراً حل نکالنے کا حکم دیا ہے۔
Published: 03 Oct 2017, 4:51 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2017, 4:51 PM IST