دہلی ہائی کورٹ نے مبینہ آبکاری پالیسی گھوٹالہ معاملے میں گرفتار عام آدمی پارٹی لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی ضمانت عرضی پر آج سماعت کی۔ جسٹس دنیش کمار شرما نے اس معاملے میں سی بی آئی کو نوٹس جاری کر جواب داخل کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ جواب داخل کرنے کے لیے دہلی ہائی کورٹ نے 20 اپریل تک کا وقت دیا ہے اور اس معاملے پر آئندہ سماعت بھی 20 اپریل کو ہی ہوگی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ 31 مارچ کو دہلی کے نچلے کورٹ یعنی راؤز ایوینیو کورٹ کے اسپیشل جج ایم کے ناگپال نے آبکاری پالیسی سے متعلق سی بی آئی معاملے میں سسودیا کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔ سسودیا نے اسی فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
Published: undefined
اس درمیان میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ ای ڈی نے بھی آبکاری معاملے میں تیسری سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ تیسری چارج شیٹ میں بھی منیش سسودیا کا نام شامل نہیں ہے۔ اس سے قبل پیش کی گئی دوسری چارج شیٹ میں بھی سسودیا کا نام غائب تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی آبکاری پالیسی 22-2021 (جو اب رد ہو چکی ہے) کو بنانے اور نافذ کرنے میں بدعنوانی کو لے کر سسودیا سی بی آئی کی گرفت میں آ گئے ہیں۔ طویل پوچھ تاچھ کے بعد سسودیا کو گزشتہ 26 فروری کو گرفتار کر لیا گیا۔ سسودیا کے وکیل دیال کرشنن اور موہت ماتھر نے نچلی عدالت میں ضمانت عرضی داخل کی، لیکن اسے خارج کر دیا گیا۔ بعد ازاں سسودیا کے وکیل نے ذیلی عدالت کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا۔ سسودیا کے وکیل کا کہنا ہے کہ آبکاری پالیسی معاملہ سے جڑے دیگر ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوئی، یا پھر کچھ کو ضمانت مل گئی ہے، لیکن سسودیا اب بھی جیل میں ہیں۔
Published: undefined
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سی بی آئی کے گھیرے میں پھنسنے کے بعد سسودیا کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب گزشتہ 9 مارچ کو منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی نے بھی سسودیا کو حراست میں لے لیا۔ تقریباً 9 گھنٹے کی سخت پوچھ تاچھ میں تعاون نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ای ڈی نے بھی سسودیا کو گرفتار کر لیا تھا۔ عدالت سے کسٹڈی ریمانڈ لے کر کئی راؤنڈ میں سسودیا سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ فی الحال سسودیا 17 اپریل تک عدالتی حراست میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined