رانچی: سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی ای ڈی کی کارروائی اور ان کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر بدھ کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہو گئی۔ قائم مقام چیف جسٹس ایس جسٹس چندر شیکھر اور جسٹس نونیت کمار کی بنچ نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔
Published: undefined
سماعت کے دوران ای ڈی کا موقف پیش کرتے ہوئے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ ہیمنت سورین کی اس درخواست کو مسترد کر دینا چاہیے، کیونکہ ایجنسی کے پاس ان کے خلاف کافی ثبوت ہیں۔ انہوں نے ریونیو ڈپٹی انسپکٹر بھانو پرتاپ کی مدد سے رانچی کے بڑگائیں علاقے میں ساڑھے آٹھ ایکڑ زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس پر ایک شادی ہال بنانے کی تیاریاں ہو رہی تھیں، جس کا نقشہ بھی ان کے قریبی دوست ونود سنگھ نے ہیمنت سورین کو واٹس ایپ پر شیئر کیا تھا۔
Published: undefined
ای ڈی نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ کارروائی شروع کرنے کے بعد ہیمنت سورین نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے زمین پر قبضے سے متعلق ثبوتوں کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ انہیں ای ڈی نے 10 بار طلب کیا لیکن وہ صرف دو بار پیش ہوئے۔ کہا گیا کہ ہیمنت سورین کے خلاف منصوبہ بند جرم کا مقدمہ قائم ہوتا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں منگل کو ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے ہیمنت سورین کی جانب سے اپنا موقف پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ وار جرائم کا کیس نہیں ہے۔ ہیمنت سورین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کوئی کیس نہیں ہے۔ ساڑھے آٹھ ایکڑ کی متنازعہ زمین سے متعلق کسی بھی دستاویز میں ان کا نام نہیں ہے جس کے لیے ہیمنت سورین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ زمین ہیمنت سورین کی ہے اور اس پر یقین کرتے ہوئے ای ڈی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس معاملے میں سورین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ زمین گھوٹالے میں تقریباً آٹھ گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد 31 جنوری کو ای ڈی نے سورین کو گرفتار کیا تھا۔ ای ڈی کی کارروائی کو چیلنج کرتے ہوئے سورین نے 31 جنوری کو سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی لیکن جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے ہیمنت سورین کو پہلے جھارکھنڈ ہائی کورٹ جانے کو کہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined