نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن (کے وی ایس) کو تدریسی عہدوں کے لیے ریزرویشن کے عمل سے قوت سماعت سے محروم اور ان افراد کو جنہیں کم سنائی دیتا ہے، خارج کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سنجیو نرولا کی ایک ڈویژن بنچ نے کے وی ایس کے دسمبر 2022 کے بھرتی کے اشتہار میں متعلقہ اصول اور سرکاری نوٹیفکیشن کو نظر انداز کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
Published: undefined
بنچ نیشنل ایسوسی ایشن آف دی ڈیف (این اے ڈی) کی طرف سے اشتہار کو چیلنج کرنے والی اور اس معاملہ میں از خود نوٹ مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھ۔ جسٹس شرما نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ دشمنی کیوں رکھتے ہیں۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ کیندریہ ودیالیہ یہ سب کچھ کرے گا۔ مجھے کیندریہ ودیالیہ تنظیم پر افسوس ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کیندریہ ودیالیہ کی پیداوار کے طور پر انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ ان کے ذاتی تعلق نے اس معاملے کو ان کے لیے اور زیادہ معنی خیز بنا دیا ہے۔ یہ جاننے پر کہ اشتہار کے بعد بھرتی پہلے ہی ہو چکی ہے، عدالت نے حکومتی قوانین کی تعمیل کرنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کے وی ایس کو ہدایت دے گی کہ وہ معذور افراد کے لیے خالی آسامیوں کے بیک لاگ کو مکمل کرے۔
Published: undefined
کے وی ایس نے استدلال کیا کہ ایک داخلی کمیٹی نے معذور افراد کے مخصوص زمرے کی خدمات حاصل کرنے کے خلاف سفارش کی تھی لیکن عدالت نے کہا کہ چونکہ مرکزی حکومت نے کے وی ایس کو معذوری کوٹہ پر عمل آوری سے استثنیٰ نہیں دیا ہے، اس لیے وہ اسے نظر انداز کرنے کے حقدار نہیں ہیں۔
عدالت نے معذور افراد کے حقوق (آر پی ڈبلیو ڈیی) ایکٹ 2016 اور حکومتی نوٹیفکیشن کی دفعات پر عمل کرنے کی کے ویی ایس کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined