نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف یوم جمہوریہ کے موقع پر قومی راجدھانی دہلی میں منعقد ہونے والی کسان ٹریکٹر پریڈ میں ہوئے تشدد کے معاملہ پر جمعرات کے روز دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران مرکزی حکومت نے عدالت عالیہ کو اطلاع دی کہ تشدد کے واقعات کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ ٹریکٹر ریلی کے دوران کچھ مظاہرین دہلی پولیس کے مقرر کردہ راستہ سے علیحدہ نکل گئے تھے اور کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی تھی۔ اس دوران کچھ شرپسندوں نے لال قلعہ پر مذہبی پرچم بھی لہرا دیئے تھے۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنچ نے راجدھانی میں یومِ جمہوریہ کے دن کسان ٹریکٹر ریلی میں ہوئے تشدد اور لال قلعہ پر ہنگامہ آرائی کے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے مرکزی وزارت داخلہ اور دہلی پولیس کو رہنما ہدایات دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔
Published: undefined
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا، ’’اس معاملہ میں ابتدائی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور تشدد کے تعلق سے 43 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے 13 ایف آئی آر دہلی پولیس کی خصوصی سیل کو ٹرانسفر کر دی گئی ہیں۔ ہم کچھ ایف آئی آر میں انسداد غیر قانونی سرگرمیاں قانون (یو اے پی اے) کی دفعات کا بھی اطلاق کر رہے ہیں۔ ’سکھ فار جسٹس‘ تنظیم کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
سماعت کے دوران بنچ نے عہدیداران کو یہ جانچ کرنے کے لئے بھی ہدایات دیں کہ لال قلعہ پر اس طرح کا واقعہ کس طرح پیش آیا؟ بنچ نے کہا کہ یہ سلامتی کے زاویہ سے خامی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ بنچ نے لال قلعہ کے اس واقعہ کو کافی سنجیدگی سے لیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز