الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بہرائچ میں مبینہ تجاوزات کے خلاف انہدامی کارروائی کو چیلنج دینے والی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران یوگی حکومت سے سوال کیا ہے کہ قانون کے مطابق سروے اور حد بندی کی گئی تھی یا نہیں۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے دیگر نکات پر بھی معلومات مانگتے ہوئے معاملے میں اگلی سماعت کے لیے 11 نومبر کی تاریخ طے کی ہے۔ اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت کی طرف سے جوابی حلف نامہ داخل ہو چکا ہے۔ اس پر عدالت نے درخواست گزار کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔ یہ حکم جسٹس اے آر مسعودی اور جسٹس سبھاش ودیارتھی کی بنچ نے ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کی طرف سے داخل مفاد عامہ کی عرضی پر پاس کیا۔
Published: undefined
عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل وی کے شاہی کو یہ بھی بتانے کے لیے کہا ہے کہ کیا اس بات کی جانچ کرائی گئی تھی کہ جن لوگوں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے وہ املاک کے اصلی مالک ہیں یا نہیں؟ درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی ہے کہ جن افسروں نے نوٹس جاری کی ہے وہ متعلقہ التزامات کے تحت نوٹس جاری ہی نہیں کر سکتے۔ نوٹس جاری کرنے کا حق صرف ضلع مجسٹریٹ کو ہے۔
اس پر عدالت نے اگلی سماعت پر یہ بھی بتانے کو کہا ہے کہ کیا نوٹس صحیح افسروں کے ذریعہ جاری کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے بھی کہا ہے کہ وہ جن لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان کی تفصیل اگلی سماعت میں پیش کریں۔
Published: undefined
اس معاملے کی سماعت کے سلسلے میں ایک نیوز ایجنسی سے بات چیت میں وکیل نے بتایا کہ عدالت نے زبانی طور پر کئی تبصرے کیے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ جب آپ کسی ڈھانچے کو منہدم کرنے کی تجویز رکھتے ہیں تو اسے چنندہ طریقہ سے نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ریاست کو قانون پر عمل کرنا ہوگا اور یہ یقینی کرنا ہوگا کہ ہر قدم پر قانون پر عمل کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined