سوشل میڈیا پر دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، ڈرون کیمرے سے لی گئی اس شاندار تصویر میں تاریخی جامع مسجد خاموش ہے، سناٹے میں ہے، کوئی اور وقت ہوتا تو یہ تصویر دیکھ کر کلیجہ منہ کو آ جاتا، لیکن رمضان المبارک کے مہینہ میں جامع مسجد کی یہ تصویر سکون دے رہی ہے۔
Published: undefined
وجہ صاف ہے کہ جان لیوا کورونا وائرس کو شکست دینے کے لئے ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ کے قوانین پر عمل کرتے ہوئے مساجد کے دروازے عوام کے لئے بند کر دیئے گئے ہیں، مغل دور کے فن تعمیر کا یہ شاہکار، جامع مسجد دہلی کی تصویر لوگوں کو پسند آ رہی ہے۔
Published: undefined
تاریخ کے صفحات پلٹیں تو کچھ یوں پتہ چلتا ہے کہ صدیوں بعد ایسا موقع آیا ہے جب جامع مسجد میں ایک بھی نمازی نظر نہیں آ رہا ہے۔ 1857 میں آزادی کی تحریک کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ماہ رمضان میں دہلی کی جامع مسجد سونی پڑی ہے۔
Published: undefined
1857 میں برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی کو سپاہیوں کی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا تھا، مؤرخ اسی بغاوت کو تحریک آزادی کا آغاز مانتے ہیں، اس کے بعد ملک بھر میں تحریک آزادی نے اپنا ایک بڑا بڑا دائرہ بنا لیا اور آخر کار 1947 میں انگریزوں کو مجبوراً ہندوستان چھوڑنا پڑا۔ اسی سال یعنی 1857 میں ہی مغل حکومت کا خاتمہ بھی مانا جاتا ہے جب انگریزوں نے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو قید کرکے رنگون بھیج دیا تھا اور ان کے بیٹوں کو پھانسی دے دی تھی۔
Published: undefined
جامع مسجد کی تعمیر مغل بادشاہ شاہجہاں نے 1650 میں شروع کرئی تھی، قریب 6 سال کی محنت کے بعد 1656 میں مسجد بن کر تیار ہوگئی، جامع مسجد لال پتھر اور سنگ مرمر سے بنی ہوئی ہے اور لال قلعہ سے اس کی دوری صرف 500 میٹر ہے۔ مسجد کا صحن اور نماز ادا کرنے کی جگہ انتہائی خوبصورت ہے، اس میں گیارہ محرابیں ہیں۔ درمیانی محراب سب سے بڑی ہے۔ جامع مسجد کے اوپری گنبد کو سفید اور سیاہ سنگ مرمر سے سجایا گیا ہے۔ افسوس! آج وہی جامع مسجد جو عوام سے بھری رہا کرتی تھی، وہ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے سبب سنسان نظر آرہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined