ہاتھرس: دلت لڑکی کے ساتھ عصمت دری اور قتل کے کے خلاف عوامی احتجاج میں ایک طرف جہاں حکومت کو سازش کی بو نظر آ رہی ہے وہیں متاثرہ کا کنبہ خوف کے سایہ میں زندگی گزار رہا ہے اور گاؤں چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ متاثرہ کے کنبہ نے ایک نیوز چینل سے کہا کہ وہ ڈر رہے ہیں اور گاؤں میں کوئی ان کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔
Published: undefined
نیوز چینل ’آج تک‘ سے بات کرتے ہوئے متاثرہ کے بھائی اور والد نے کہا کہ ان پر ملزمان کے خاندانوں کی طرف سے زبردست دباؤ ہے۔ وہ خوف کے سایہ میں زندگی گزار رہے ہیں اور گاؤں میں کوئی بھی شخص ان کی مدد نہیں کر رہا ہے۔ کنبہ کا مزید کہنا ہے کہ ان کے ساتھ اتنا بڑا حادثہ ہوا، لیکن گاؤں میں کسی نے پانی تک کو نہیں پوچھا۔ مدد کرنے کی بجائے لوگ کنبہ سے دوری بنا رہے ہیں۔ کنبہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اب کوئی اور متبادل نہیں ہے سوائے اس کے کہ وہ اپنے کسی رشتہ دار کے یہاں چلے جائیں۔
Published: undefined
متاثرہ کے والد نے کہا کہ "ہمیں تو آگے موت نظر آ رہی ہے۔ ہم سوچ رہے ہیں کہ کہیں رشتہ داری میں چلے جائیں۔ دہشت کی وجہ سے کوئی ہماری مزاج پرسی تک کے لئے نہیں آیا۔ ہم بہت خوفزدہ ہیں۔ کہیں بھی جائیں گے اور بھیک مانگ کر کھا پی لیں گے۔''
Published: undefined
متاثرہ کے بڑے بھائی نے بتایا کہ صورتحال اتنی خراب ہو گئی ہے کہ یہاں رہنا مشکل ہے۔ چھوٹے بھائی کو بھی جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ متاثرہ کے چھوٹے بھائی نے بتایا کہ کوئی ہم سے یہ پوچھنے نہیں آیا کہ آپ بھوکے ہیں یا کیسے ہیں۔ کوئی ہم سے چائے تک کی بات پوچھنے نہیں آیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 14 ستمبر کو ہاتھرس میں 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ عصمت دری کا واقعہ پیش آیا تھا۔ متاثرہ پر تشدد بھی کیا گیا تھا، جس کے بعد طویل علاج کے بعد اس کی دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں موت ہو گئی۔ اس کے بعد یوپی پولیس نے رات کے اندھیرے میں لڑکی کی آخری رسومات ادا کر دی تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز