ہاتھرس (اتر پردیش): سی بی آئی کی طرف سے ہاتھرس معاملہ میں عصمت دری اور قتل کے چار ملزمان کے خلاف فرد جرم داخل کئے جانے کے دو دن بعد 19 سالہ متاثرہ کے کنبہ کے ارکان نے کہا ہے کہ وہ گاؤں چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
متاثرہ کے بھائیوں میں سے این نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ’’چاروں ملزمان کے کنبے گاؤں کے اثر و رسوخ والے لوگ ہیں اور گاؤں کے چار پانچ دلت خاندان پریشانیوں سے دور رہنا چاہتے ہیں اور ہمارا تعاون نہیں کریں گے۔ 63 سے زیادہ سورن طبقہ کے خاندان ہیں جو بات بھی نہیں کرتے ہیں۔ جمعہ کو فرد جرم دائر ہونے کے بعد حالات مزید ابتر ہو گئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
متاثرہ نے فوت ہونے سے قبل دئے گئے بیان میں کہا تھا کہ ملزمان نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی تھی لیکن اتر پردیش پولیس نے عصمت دری کی تردید کر دی تھی۔ 14 ستمبر کو وہ عصمت دری کا شکار ہونے کے بعد 30 ستمبر کو دہلی کے ایک اسپتال میں اس کی موت کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ پیدا ہو گیا تھا۔
Published: undefined
کنبہ کو سی آر پی ایف کی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے لیکن کنبہ کے ارکان کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سکیورٹی اہلکار نہیں رہیں گے۔ بھائی نے کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہمیں دہلی میں ایک گھر دیں تاکہ ہم یہاں سے دور جا سکیں اور سکون سے اپنی زندگی گزار سکیں۔‘‘
Published: undefined
متاثرہ کی وکیل سیما کشواہا نے بھی ایک نیوز چینل نے کہا کہ وہ معاملہ کو دہلی منتقل کرنے کا مطالبہ کریں گی۔ انہوں نے کہا، ’’یوپی کے افسران پر بھی معاملہ میں لاپرواہی برتنے کا الزام ہے۔ ہم چارج شیٹ میں ان کو شامل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ یہ یقینی طور پر گاؤں میں رہ رہے متاثرہ کے کنبہ کے لئے محفوظ نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز