نئی دہلی: سپریم کورٹ میں جمعرات کے روز ہاتھرس معاملہ کی سماعت ہوئی، اس دوران اتر پردیش حکومت کی جانب سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو دی جانے والی سیکورٹی کے بارے میں معلومات دی گئیں۔ اسی اثنا میں متاثرہ کے کنبہ کی جانب سے پیش ہونے والی وکیل سیما کشواہا نے استدعا کی کہ اس معاملے کی سماعت یو پی کے بجائے دہلی میں کی جانی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کنبہ کی اس درخواست پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہوئی تو سیما کشواہا نے مطالبہ کیا کہ سی بی آئی کی تحقیقاتی رپورٹ براہ راست سپریم کورٹ میں پیش کی جانی چاہیے، نیز اسٹیٹس رپورٹ بھی سپریم کورٹ میں ہی پیش کی جانی چاہیے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کے اہل خانہ اور گواہوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور کیس کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد اس مقدمے کی سماعت دہلی میں ہونی چاہیے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے فی الحال اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ سپریم کورٹ کو اب ان نکات پر فیصلہ سنانا ہے، آیا اس کیس سے متعلق تمام درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کرے گا یا ہائی کورٹ؟ مقدمہ کی سماعت دہلی میں ہوگی یا یوپی؟ اور کنبہ کی حفاظت ریاستی حکومت کے زیر انتظام ایجنسی کرے گی یا مرکز کے زیر انتظام ایجنسی؟
Published: undefined
خیال رہے کہ ہاتھرس کیس سے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں بھی سماعت ہو رہی ہے، یہاں کنبہ کے تحفظ کے حوالہ سے درخواست دائر کی گئی ہے۔ جس پر سپریم کورٹ نے پچھلی سماعت میں یوپی حکومت سے جواب طلب کیا تھا، اب حکومت نے اپنا حلف نامہ پیش کر دیا ہے۔
Published: undefined
عدالت میں یوپی پولیس کے لئے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ عدالت سیکورٹی کے حوالے سے جو بھی حکم دے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔ ملزم اور متاثرہ فریق کے علاوہ سپریم کورٹ میں کچھ این جی اوز بھی اپنی بات کہنا چاہتی تھیں لیکن عدالت نے سب کو ہائی کورٹ جانے کے لئے کہا۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ اس معاملے میں سی بی آئی کی تفتیش جاری ہے۔ سی بی آئی کی ٹیم گزشتہ تین دن سے ہاتھرس میں قیام کر رہی ہے اور مقتول کے اہل خانہ اور ملزمین کے اہل خانہ سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز