نئی دہلی: ہاتھرس اجتماعی عصمت دری پر تنقید اور سوالوں کا سامنا کر رہی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت پر یکے بعد دیگرے منمانی اور جابرانہ رویہ اختیار کرنے کے الزامات عائد ہو رہے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعرات کو متاثرہ کے والد کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ متاثرہ کے والد پر انتظامہ کی طرف سے دباؤ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ناانصافی پر ناانصافی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کے ساتھ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ہاتھرس کی بیٹی کے والد کا بیان سنیں۔ انہیں زبردستی لے جایا گیا۔ پورے خاندان کو نظر بند رکھا گیا ہے۔ بات کرنا ممنوع ہے۔ کیا حکومت انہیں دھمکیاں دے کر خاموش کرنا چاہتی ہے؟ ناانصافی پر ناانصافی کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
متاثرہ کے والد کی جو ویڈیو وائرل ہو رہی ہے اس میں وہ الزام لگا رہے ہیں کہ 'افسر مجھے وزیراعلیٰ سے بات کرانے کے لئے لے گئے۔ ہم پر دباؤ بنایا گیا۔ ہمیں گھر میں بند کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ میڈیا کو بھی آنے کی اجازت نہیں ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، پرینکا گاندھی اور راہل گاندھی دہلی سے ہاتھرس کے لئے روانہ ہو چکے ہیں۔ وہ متاثرہ کنبہ سے ملاقات کرنے کے لئے روانہ ہوئے ہیں لیکن پولیس نے قافلہ کی گاڑیوں اور کارکنان کو یمنا ایکسپریس وے پر ہی روک لیا ہے۔ اس کے بعد راہل اور پرینکا پیدل ہی روانہ ہو گئے۔ وہیں، ہاتھرس میں بھی انتظامیہ کی طرف سے یکم اکتوبر سے 31 اکتوبر تک دفعہ 144 کا اطلاق کر دیا گیا۔ ضلع کی تمام سرحدوں کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس معاملے میں پرینکا گاندھی یوگی حکومت پر مستقل حملہ آور ہیں۔ بدھ کے روز انہوں نے ایک ویڈیو جاری کیا اور حکومت پر بڑا حملہ بولا اور وزیر اعلی سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ’'میں یوپی کے وزیر اعلی سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتی ہوں۔ متاثرہ کی لاش کو اہل خانہ سے زبردستی چھین کر جلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ آپ پچھلے 14 دن سے کہاں سو رہے تھے؟ حرکت میں کیوں نہیں آئے؟ اور کب تک چلے گا یہ سب؟ آپ کیسے وزیر اعلی ہیں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined