میرٹھ: اتر پردیش کے میرٹھ ضلع کے ہستینا پور علاقے میں منگل کی صبح ایک انتہائی دردناک حادثہ پیش آیا۔ یہاں کے بھیم کنڈ کے مقام پر ایک کشتی دریائے گنگا میں غرقآب ہو گئی۔ کشتی میں 15 افراد سوار تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ تیز بہاؤ کی وجہ سے کشتی کا توازن بگڑ گیا اور وہ دریا کے وسط میں ڈوب گئی۔ یہ حادثہ صبح 6:30 بجے پیش آیا۔
Published: undefined
حادثہ کے بعد ضلع مجسٹریٹ میرٹھ دیپک مینا اور ایس ایس پی روہت سجوان این ڈی آر ایف کی ٹیم کے ساتھ موقع پر پہنچے اور راحت اور بچاؤ کا کام کیا۔ پی اے سی کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ جس جگہ حادثہ پیش آیا وہاں پانی کی گہرائی بہت زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ 8 لوگ تیر کر باہر نکل آئے اور ڈوبنے والے دو لوگوں کو بچا لیا گیا، جبکہ پانچ افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ ایک شخص کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، خاندان کا برا حال ہے، حالانکہ انتظامیہ نے ابھی تک کسی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
Published: undefined
کشتی پر سوار ایک شخص نے بتایا کہ حادثہ کشتی میں سوار موٹر سائیکلوں کی وجہ سے پیش آیا۔ کشتی میں 15 افراد کے علاوہ کچھ موٹرسائیکلیں بھی تھیں۔ ریسکیو کا کام تاحال جاری ہے اور موقع پر لوگوں کی بھیڑ جمع ہے۔ مسافروں میں بیشتر اساتذہ تھے اور 8-9 افراد تیر کر باہر نکل آئے۔ گنگا ندی میں 200 میٹر تیراکی کے بعد باہر آنے والے ایک ٹیچر وکاس نے بتایا کہ کشتی پر کل 7 ٹیچر سوار تھے اور سبھی بجنور ضلع کے چاند پور میں پڑھانے جا رہے تھے۔
Published: undefined
مقامی رہائشی رجنیش کرنوال نے بتایا کہ یہ حادثہ علاقے کے عوامی نمائندوں کی بے حسی اور انتظامی لاپرواہی کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ میرٹھ، بجنور اور امروہہ کو جوڑنے والا پل 3 ماہ سے ٹوٹا ہوا ہے۔ سیکڑوں مزدور اور روزانہ کام کرنے والے افراد اپنی جان خطرے میں ڈال کر 110 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے لیے کشتی میں سفر کرتے ہیں۔ دریا کو عبور کرنے کے لیے تقریباً آدھا کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔ تمام مسافر صبح 6 بجے گھاٹ پر پہنچ جاتے ہیں، یہاں نصف درجن کشتیاں انہیں اس پار لے جاتی ہیں، جن میں ایک موٹر بوٹ بھی شامل ہے۔
Published: undefined
حادثے کی اہم ترین وجہ چاند پور اور ہستینا پور کو ملانے والے پل کا منہدم ہونا ہے۔ اس پل کا تعمیراتی کام بی ایس پی حکومت کے دوران شروع ہوا تھا، حالانکہ یہ مکمل بی جے پی حکومت کے دوران ہوا۔ اس کا افتتاح حال ہی میں کیا گیا تھا۔
Published: undefined
ہستینا پور کے سابق کانگریس ایم ایل اے گوپال کالی کا کہنا ہے کہ پورے معاملے کی جانچ ہونی چاہئے، کشتی بغیر اجازت کے غلط طریقے سے دریا میں چلائی جا رہی تھی۔ مسافروں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ گاؤں والے روزگار کے لیے پریشان ہیں، وہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر دریا پار کر رہے تھے۔ آخر کس کی ملی بھگت سے یہ کشتی بغیر حفاظتی انتظام اور اجازت کے چل رہی تھی؟
Published: undefined
سابق رکن اسمبلی گوپال کالی کا کہنا ہے کہ اس حادثے کی بڑی وجہ پل کا منہدم ہونا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پل کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوا ہے۔ کروڑوں روپے صرف مٹی ڈالنے میں ہی ضائع ہو گئے۔ پل پر بغیر سیکورٹی چیک بھاری ٹریفک چل رہا تھا۔ یہاں سے سینکڑوں گاڑیاں گزر رہی تھیں۔ پل کمزور بنیاد کی وجہ سے گر گیا۔ لوگوں کے اپنے مسائل ہیں، وہ 100 کلومیٹر کا سفر نہیں کر سکتے۔
Published: undefined
ایس ڈی ایم موانہ اکھلیش سنگھ نے بتایا ’’اب تک 13 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ جبکہ ایک کا علاج و معالجہ کیا جا رہا ہے۔ کشتی میں کل کتنے لوگ سوار تھے، یہ واضح طور پر نہیں کہا جا سکتا۔ یہ تعداد 15 یا 16 ہو سکتی ہے۔ ایک خاندان کا کہنا ہے کہ ان کے اہل خانہ کے افراد نہیں مل رہے ہیں۔ آپریشن ابھی جاری ہے اور ہم مصروف ہیں۔‘‘
Published: undefined
یہاں موجود خاندان کے ایک فرد جتیندر کا کہنا ہے ’’میرا بھائی مونو روزانہ کام کے سلسلے میں چاند پور جاتا تھا۔ ایسے سینکڑوں لوگ ہیں۔ مسئلہ روزگار کا ہے۔ اس حادثے کے بعد لوگ ڈر گئے ہیں۔ اب یقیناً سینکڑوں خاندان متاثر ہوں گے۔ پل کو بننے میں 15 سال لگے لیکن یہ تین ماہ میں گر گیا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ ترقی کہاں ہے اور ہم کس دور میں جی رہے ہیں؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined