قومی خبریں

کیا کرناٹک کے سابق وزیر اعلی جگدیش شیٹر بی جے پی چھوڑ دیں گے؟

جگدیش شیٹرکا کہنا ہے کہ وہ آج کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر سے ملاقات کریں گے اور اپنا استعفیٰ پیش کریں گے جس کے بعد وہ مستقبل کے لائحہ عمل پر فیصلہ کریں گے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی کے اعلی  رہنما سابق  وزیر اعلی جگدیش شیٹر  کو منانے میں ناکام رہے ہیں کیونکہ یہ خبریں عام ہیں کہ وہ اسمبلی کی رکنیت اور بی جے پی سے مستعفی ہونے جا رہےہیں ۔ واضح رہے شیٹر کو بی جے پی نے ابھی تک اپنا امیداور نہیں بنایا ہے اور وہ سخت ناراض ہیں ۔

Published: undefined

خبریں ہیں کہ شیٹر نے بی جے پی کے کرناٹک پول انچارج دھرمیندر پردھان، وزیر اعلی بسواراج بومائی اور مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی کے ساتھ بات چیت ناکام ہونے کے بعد  ایسا اعلان کیا ہے۔ تینوں لیڈروں نے شیٹر سے ہبلی میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی تاکہ انہیں مطمئن کیا جا سکے ۔

Published: undefined

شیٹر نے کہا کہ وہ آج سرسی میں اسمبلی اسپیکر وشویشر ہیگڈے کاگیری سے ملاقات کریں گے اور اپنا استعفیٰ پیش کریں گے جس کے بعد وہ مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

Published: undefined

شیٹر، درحقیقت، ہفتہ کی شام کو کاگیری میں ایم ایل اے کے طور پر اپنا استعفیٰ پیش کرنے کے لیے سرسی جانے کے لیے تیار تھے، لیکن تینوں لیڈروں کی طرف سے چھ بار کے ایم ایل اے کو ان کے ساتھ بات چیت کرکے مطمئن کرنے کی آخری لمحات کی کوششوں نے اعلان میں تاخیر کی۔

Published: undefined

واضح رہے ’ڈیکن ہیرالڈ  ‘ میں شائع خبر کے مطابق شیٹر نے کہا تھا کہ "میرے خاندان میں سے کسی کو ٹکٹ دینے کے بارے میں بحث ہوئی تھی۔ لیکن میں نے واضح کر دیا ہے کہ میں صرف چناؤ لڑوں گا نہ کہ میرے  خاندان کا کوئی فرد ۔‘‘ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کانگریس سمیت دیگر جماعتوں نے ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل ہائی کمان کی ہدایت پر پرہلاد جوشی نے شیٹر سے ملاقات کی تھی اور انہیں تسلی دینے کی کوشش کی تھی۔

Published: undefined

شیٹر ایک سینئر لیڈر ہیں اور انہوں نے مشکل وقت میں پارٹی کی خدمت کی۔ انہیں بتایا گیا کہ پارٹی کو آنے والے دنوں میں بھی ان کی خدمت کی ضرورت ہے۔ جوشی نے کہا کہ ہائی کمان ان  کے مسئلے پر بات کر رہی ہے اور مناسب فیصلہ کرے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined