ہریانہ کے نئے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی نے آج اسمبلی کا ایک روزہ خصوصی اجلاس بلایا ہے جس میں وہ اپنی حکومت کی اکثریت ثابت کریں گے۔ اس اجلاس میں اسمبلی کے نئے سپیکر کا انتخاب بھی ہو سکتا ہے۔ اگر تعداد کی بات کی جائے تو اس وقت نائب سنگھ سینی حکومت اکثریت میں ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس کو 48 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے، جبکہ اکثریت کے لیے 46 ارکان کی حمایت ہونا ضروری ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ منگل (12 مارچ) کو ہریانہ میں اچانک ڈرامائی طریقے سے منوہر لال کھٹر اور ان کی پوری کابینہ نے ایک ساتھ استعفیٰ دے دیا تھا۔ جس کے بعد جے جے پی کی حمایت والی حکومت گر گئی۔ استعفیٰ دینے کے بعد بی جے پی نے دوبارہ آزاد ارکان اسمبلی کی حمایت سے حکومت بنائی۔ نائب سنگھ سینی نے ہریانہ کے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا جبکہ پانچ ارکان اسمبلی نے بھی ان کے ساتھ وزیر کے طور پر حلف لیا۔
Published: undefined
ہریانہ اسمبلی میں کل 90 سیٹیں ہیں۔ حکومت بنانے کے لیے 46 سیٹیں درکار ہیں۔ فی الوقت بی جے پی کے پاس 41 ارکان اسمبلی ہیں، جب کہ اسے 6 آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ہلوپا کے ایم ایل اے گوپال کنڈا بھی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔ کانگریس کے پاس 30، آئی این ایل ڈی کے پاس 1، آزاد رکن اسمبلی بلراج کنڈو 1 اور جے جے پی کے 10 ارکان اسمبلی ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر دیپندر ہڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی نے ہریانہ میں جے جے پی کے ساتھ ایک سمجھوتے کے تحت اتحاد توڑا ہے۔ یہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کے ووٹ چوری کرنے کی کوشش ہے۔ ہڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ میں نے تین ماہ قبل سرسا میں منگل کو پیش آنے والے واقعات کی پیشن گوئی کی تھی۔ میں نے ریاست کے لوگوں کو بتایا تھا کہ بی جے پی-جے جے پی کے درمیان اتحاد کو توڑنے کے لیے ایک غیر اعلان شدہ معاہدہ طے پا یا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس بار بی جے پی کے اشارے پر جے جے پی اور آئی این ایل ڈی کانگریس کے ووٹوں میں نقب لگانے کی کوشش کریں گے۔ ہڈا نے یہ بھی کہا کہ ہریانہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ عوامی جذبات کے دباؤ میں ہو رہا ہے۔ عوام تبدیلی کے لیے اپنا ذہن بنا چکے ہیں۔ ہر طبقہ ناراض اور مایوس ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined