ہریانہ کے نوح ضلع میں پچھلے دنوں ہوئے تشدد کے بعد اب حالات دھیرے دھیرے معمول پر آ رہے ہیں۔ اسے دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے آج اور کل منگل کو کرفیو میں 14-14 گھنٹے کی نرمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد آج ضلع میں اسکول، بینک، اے ٹی ایم اور بازار کھلے رہے اور لوگ بھی بڑی تعداد میں کام کے سلسلے میں اپنے گھروں سے باہر نکلے۔
Published: undefined
ضلع میں 31 جولائی کو وشو ہندو پریشد کی برج منڈل جلابھشیک یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا، جس میں دو ہوم گارڈ جوان اور ایک مولوی سمیت 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد ضلع میں کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات 13 اگست تک بند کر دی گئی تھیں۔
Published: undefined
تصادم کے دو ہفتہ بعد ضلع میں لوٹ رہے امن کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے 14 اور 15 اگست کو صبح 6 بجے سے رات 8 بجے تک کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ دھیریندر کھڈگٹا کے ذریعہ اتوار کو جاری حکم میں یہ بات کہی گئی ہے۔ حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کو فوراً طبی امداد لینے کے لیے جانے کی اجازت دینا ضروری ہے۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق فرقہ وارانہ تصادم کے سلسلے میں اب تک مجموعی طور پر 230 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور تقریباً 59 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ نوح میں غلط جانکاری پھیلانے والوں کے خلاف 11 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ تشدد کے بعد نوح ضلع انتظامیہ نے 'غیر قانونی' تعمیرات کے خلاف بلڈوزر کارروائی شروع کی اور ٹورو و نلہڑ میڈیکل کالج کے پاس 250 جھونپڑیوں سمیت کئی مکانات کو منہدم کر دیا۔ حالانکہ انتظامیہ پر ایک خاص طبقہ کے خلاف یکطرفہ کارروائی کا الزام بھی لگا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز