قومی خبریں

ہریانہ میں جرائم عروج پر، طالب علم نے پرنسپل کا قتل کیا

ملزم طالب علم نے اپنے والد کی لائسنسی پستول سے پرنسپل ریتوچھابڑا کے کمرے میں پہنچا اوار ان پر نزدیک سے تین گولیاں چلائیں جو ان کی چھاتی اور ٹانگ میں لگیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا پرنسپل ریتو چھابڑا

یمنا نگر: ہریانہ میں یمنا نگر واقع ویویکانند اسکول کے 12ویں جماعت کے طالب علم نے حیرت انگیز طریقے سے اسکول کی 40 سالہ پرنسپل ریتو چھابڑا کو آج اسکول احاطے میں ہی گولی مارکر قتل کردیا۔ یہ واقعہ دوپہر کے وقت پیش آیا جب ملزم طالب علم نے اپنے والد کی لائسنسی پستول لے کر محترمہ چھابڑا کے کمرے میں پہنچا اوار ان پر نزدیک سے تین گولیاں چلائیں جو ان کی چھاتی اور ٹانگ میں لگیں۔ شدید طورپر زخمی پرنسپل کو فوراً نزدیک کے اسپتال میں لے جایا گیا جہاں انہوں نے علاج کے دوران دم توڑ دیا۔اس واقعہ کے بعد ہریانہ میں بڑھتے جرائم کا معاملہ تشویشناک حد تک خراب معلوم پڑنے لگا ہے۔

پرنسپل کو گولی مارنے کے بعد حملہ آور طالب علم واردات کو انجام دینےکے بعد فرار ہونے کی کوشش کی لیکن اسے اسکول اسٹاف اور آس پاس کے لوگوں نے پکڑ لیا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولس سپرنٹنڈنٹ راجیش کالیا اور سٹی تھانہ پولیس موقع پر پہنچی اور طالب علم کوحراست میں لے لیا۔

بتایا جاتا ہے کہ طالب علم کو اسکول نے اس کی کم حاضری اور اس کے برے برتاؤ کی وجہ سے حال ہی میں اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔ مسٹر کالیا نے بتایا کہ واقعہ کی جانچ کی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ میں قتل کا معاملہ درج کیاگیا ہے۔اس کے علاوہ طالب علم کے والد کے خلاف بھی آرمس ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیاگیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کئی روز سے ہریانہ میں لگاتار جرائم کے واقعات پیش آ رہے ہیں لیکن بی جے پی حکومت کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ ابھی پچھلے ہفتے کی ہی بات ہے جب 24 گھنٹے کے اندر اجتماعی عصمت دری کے 3 واقعات سامنے آئے تھے۔ عصمت دری کے واقعات تو لگاتار ہی سننے کو مل رہے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہریانہ کی کھٹّر حکومت میں بیٹیوں کی عزت کس طرح خطرے میں ہے۔

گزشتہ ہفتہ 24 گھنٹے میں جو تین اجتماعی عصمت دری کے واقعات ہوئے تھے ان میں سے ایک معاملہ جِیند کا تھا جہاں نابالغ بچی کے ساتھ ’نربھیا‘ جیسا معاملہ پیش آیا تھا۔ دوسرا معاملہ پانی پت سے تعلق رکھتا ہے جہاں گیارہ سالہ بچی کے ساتھ کچھ لوگوں نے حیوانیت کا مظاہرہ کیا۔ شرمناک بات تویہ ہے کہ گیارہ سالہ معصوم بچی کے ساتھ عصمت دری کی گئی، اس کا قتل کیا گیا اور پھر اس کی لاش کے ساتھ بھی عصمت دری کی گئی۔ تیسرا واقعہ فرید آباد میں پیش آیا تھا جہاں ایک کار میں 22 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined