قومی خبریں

جنید ناصر قتل کے کلیدی ملزم اور نوح میں آگ لگانے والے مونو مانیسر کو ہریانہ پولیس نے کیا گرفتار

ہریانہ کے نوح میں حال ہی میں ہوئے تشدد کے ملزم مونو مانیسر کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ مونو مانیسر جنید اور ناصر کے قتل معاملہ کا بھی کلیدی ملزم ہے اور کافی عرصے سے مفرور تھا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

ہریانہ کے نوح میں حال ہی میں ہوئے تشدد کے ملزم مونو مانیسر کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ بتایا گیا کہ مانیسر کو پولیس اہلکاروں نے حراست میں لیا جو بولیرو اور کریٹا میں آئے تھے۔ مانیسر کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ بازار سے نکل رہا تھا۔ مانیسر کو ہریانہ پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ راجستھان پولس بھی ہریانہ پولیس کے ساتھ رابطے میں ہے۔

Published: undefined

مونو مانیسر کو سی آئی اے کے عملے یعنی ہریانہ پولیس کی کرائم انویسٹی گیٹو ایجنسی نے حراست میں لیا ہے۔ مونو مانیسر کے خلاف ہریانہ میں بھی مقدمہ درج ہے۔ فروری 2023 کے ایک معاملے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی ضلع میں راجستھان کے دو لوگوں کی جلی ہوئی لاشیں ملی تھیں۔ پولیس کی تفتیش سے معلوم ہوا کہ لاشیں راجستھان کے گوپال گڑھ گھاٹمیکا گاؤں کے رہنے والے جنید اور ناصر کی ہیں۔ پولیس کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہریانہ کے کچھ گئو رکشکوں نے مل کر جنید اور ناصر کو اغوا کیا تھا۔

Published: undefined

بعد میں ان کی لاشیں بھیوانی کے لوہارو میں ایک بولیرو سے جلی ہوئی حالت میں برآمد کی گئیں۔ اس معاملے میں گئو رکشکوں کے نام سامنے آئے تھے۔ جن میں ایک نام مونو مانیسر کا بھی نام تھا۔ تاہم مونو مانیسر نے ایک ویڈیو جاری کیا تھا اور اس واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

Published: undefined

اس معاملے کے حوالے سے مقتول کے لواحقین کی جانب سے مونو سمیت 5 افراد کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ راجستھان پولیس کی جانب سے 8 ملزمان کی تصاویر بھی جاری کی گئیں۔ جس میں مونو مانیسر کا نام نہیں تھا لیکن کافی تفتیش کے بعد پولیس نے 6 جون کو عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں مونو مانیسر کا نام شامل کیا۔ اس کے بعد مونو مانیسر کو راجستھان پولیس کے کاغذات میں مفرور قرار دیا گیا۔ تب سے پولیس مونو مانیسر کی تلاش میں مصروف تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined