ہریانہ میں بی جے پی امیدواروں کے لیے انتخابی تشہیر کا عمل مشکل ہو گیا ہے۔ کسانوں کی مخالفت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ پولیس کی سیکورٹی میں وہ بمشکل ہی نکل پا رہے ہیں۔ یہ حالت تب ہے جب سبھی پارٹیوں نے اپنے امیدواروں کا نام بھی ظاہر نہیں کیا ہے۔ بی جے پی کی قیادت کو یہ مخالفت دیکھ کر پسینہ آ رہا ہے۔ کسانوں کے سوال انھیں لگاتار پریشان کر رہے ہیں۔ وہ پوچھ رہے ہیں کہ آخر دہلی جانے سے ہمیں کیوں روکا؟ نہ صرف روکا بلکہ ایسا سلوک کیا گیا جیسے وہ دشمن ملک کے باشندہ ہیں۔
Published: undefined
آناً فاناً بی جے پی میں شامل ہونے والے اور ہسار لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنائے جانے والے رنجیت سنگھ چوٹالہ ویسے تو برہمنوں پر دیے گئے اپنے بیان کے لیے پہلے ہی معافی مانگتے گھوم رہے ہیں، لیکن جمعرات کو ہسار میں اگروہا بلاک کے گاؤں شیام سکھ میں جب وہ انتخابی تشہیر کرنے پہنچے تو انھیں نئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ’پگڑی سنبھال جَٹ کسان سنگھرش سمیتی‘ سے منسلک کسانوں نے نعرے بازی کی جس سے ان کے جلسہ میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ بڑی مشکل سے پولیس اہلکاروں نے احتجاجی مظاہرہ کر رہے کسانوں کو روکا۔ حالات اس طرح ہو گئے کہ رنجیت چوٹالہ کو آدھی تقریر دے کر ہی گاڑی میں بیٹھ کر لوٹنا پڑا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں بھی رنجیت چوٹالہ نے ایک ایسا بیان دے دیا جس پر انھیں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
ہنگامہ کے درمیان رنجیت چوٹالہ نے یہ کہہ کر کسانوں کو خاموش کرنے کی کوشش کی کہ ہماری پارٹی کو پورا ملک ووٹ دے رہا ہے۔ آپ کو ٹھیک نہ لگے تو ووٹ نہ دینا۔ کسان ان سے پوچھ رہے تھے کہ کسانوں کو دہلی جانے سے روکنا غلط تھا یا درست تھا۔ ان سے کہا گیا کہ وہ صرف ہاں یا نہ میں جواب دیں۔ اس پر رنجیت چوٹالہ نے خالصتان معاملہ کو کسانوں کے ساتھ جوڑنا چاہا۔ بات یہیں پر بگڑ گئی اور کسان ناراض ہو گئے۔ ان کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ کسانوں نے رنجیت چوٹالہ سے پوری ریاست میں کسانوں پر ہوئے لاٹھی چارج کو لے کر بھی سوال پوچھا۔ چوٹالہ نے اس کا ٹال مٹول والا جواب دیا۔ کسانوں نے جب پوچھا کہ فصل بیمہ کو لے کر کسان دھرنے پر بیٹھے تھے ان پر لاٹھی چلائی گئی، تو رنجیت چوٹالا کو کچھ بھی جواب دیتے نہیں بنا۔
Published: undefined
اس سے ایک دن قبل سونی پت لوک سبھا سے بی جے پی امیدوار موہن لال بڑولی کی جیند میں جلانا اسمبلی حلقہ میں گاؤں نندگڑھ میں زبردست مخالفت ہوئی۔ وہ بدھ کو شام 5 بجے کے قریب گاؤں نندگڑھ میں پہنچے تھے۔ یہاں پر دیہی لوگوں نے ان سے پرانے کاموں کا حساب کتاب مانگا۔ دیہی عوام نے کہا کہ گاؤں میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ موہن لال نے کہا کہ یہ بات تو سابق رکن پارلیمنٹ رمیش کوشک ہی بتا سکتے ہیں۔ آپ لوگوں کو ان کے پاس لے چلیں گے تو آپ پوچھ لینا۔ لیکن عوام نہیں مانے اور بولے کہ پھر آپ کس لیے آئے ہو؟ انھوں نے اس پر کہا کہ وہ نریندر مودی کو پھر سے وزیر اعظم بنانے آئے ہیں۔ اس کے بعد ناراض عوام نے نعرہ بازی شروع کر دی۔
Published: undefined
اسی طرح سرسا سے بی جے پی امیدوار اشوک تنور کو زبردست احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کسان تنظیمیں گاؤں میں کئی دنوں سے ان کی لگاتار مخالفت کر رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ فتح آباد کے گاؤں کرنولی، اہلی صدر، حکماوالی، الیکا، کاریاں اور ہڑولی سمیت درجن بھر گاؤں میں انھیں زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ ٹوہانا اسمبلی حلقہ میں کھنورا، امیم فتح پوری سمیت کئی گاؤں ایسے تھے جہاں طے پروگرام بھی مخالفت کے بعد رد کرنے پڑے۔ رَتیا کے بھی کئی گاؤں میں اشوک تنور کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
کسان تنظیمیں بی جے پی امیدواروں سے جو سوالات پوچھ رہے ہیں، وہ اس طرح ہیں...
کسانوں کو دہلی کیوں نہیں جانے دیا گیا، ان کو روکنے کے لیے راستوں میں کیلیں کیوں لگائی گئیں
بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور کے 10 سال بعد بھی ایم ایس پی کا وعدہ پورا کیوں نہیں کیاوزیر اعظم مودی نے سوامی ناتھن رپورٹ کو نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا، اسے پورا کیوں نہیں کیا گیا
بڑے بڑے سرمایہ داروں کے 16 لاکھ کروڑ روپے معاف کر دیے، کسان مزدور کا ایک بھی پیسہ کیوں نہیں معاف کیا گیا
کسان جب سیلاب سے مر رہا تھا تب آپ کہاں تھے
منریگا میں گزشتہ 10 سالوں میں ایک بار بھی پورا 100 دن کا کام کیوں نہیں دیا گیا
کسان تحریک آپ کی نظر میں درست تھا یا غلط؟ اگر درست تھا تو آپ نے کسانوں کی حمایت کیوں نہیں کی
کورونا بحران میں غریب مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے بس ٹرینیں کیوں نہیں چلائی گئیں، جبکہ غریب مزدور ہزاروں کیلومیٹر پیدل چلتے ہوئے راستوں میں مارے گئے
کورونا بحران میں ریمیڈیسیور کمپنی کا ٹیکہ، جو ٹیسٹ میں فیل ہو گیا تھا، اس کے باوجود آپ کی پارٹی نے رشوت لے کر اسے کلین چٹ کیوں دی
لکھیم پور کھیری میں کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلنے والوں کو سزا دینے کی جگہ بی جے پی نے دوبارہ ٹکٹ کیوں دیا
بجلی بلوں میں سرچارج کے نام پر حکومت کے ذریعہ غریبوں سے ہزاروں روپے کیوں وصول کیے گئے
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined