قومی خبریں

شمبھو بارڈر کھولنے کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ہریانہ حکومت سپریم کورٹ سے رجوع، اب 24 جولائی کو ہوگی سماعت

ہریانہ حکومت کے شمبھو بارڈر کو کھولنے کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی، جس پر سماعت نہیں ہو سکی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھوئیاں کی عدالت میں اس پر بدھ کو سماعت ہوگی

<div class="paragraphs"><p>کسان تحریک، شمبھو بارڈر / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

کسان تحریک، شمبھو بارڈر / فائل تصویر / آئی اے این ایس

 
IANS

نئی دہلی: ہریانہ-پنجاب سرحد پر کسانوں کے احتجاج کے معاملے میں شمبھو بارڈر کو کھولنے کے حکم کے خلاف ہریانہ حکومت کی عرضی پر بدھ 24 جولائی کو سماعت ہوگی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے نیٹ معاملے میں مصروف ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی گئی۔ خیال رہے کہ ہریانہ حکومت نے اس معاملے میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ ایڈوکیٹ واسو رنجن شانڈلیہ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں شمبھو بارڈر کھولنے کے سلسلے میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔

Published: undefined

ہریانہ حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ اب شمبھو بارڈر کھلے گا یا نہیں، سپریم کورٹ میں ہریانہ حکومت کی عرضی پر سماعت نہیں ہو سکی۔ اب بدھ کو جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھوئیاں کی عدالت میں سماعت ہوگی۔ 24 جولائی کو سپریم کورٹ سے درخواست کی جائے گی کہ قومی شاہراہوں اور ریاستی شاہراہوں کو کبھی جام نہ کیا جائے، اس کے لیے ریاستی حکومتوں اور ہائی کورٹس سے گائیڈ لائن جاری کرنے کو کہا جائے گا تاکہ امن و امان کو بہتر بنانے کے نام پر قومی شاہراہوں کو غیر قانونی طور پر بند نہ کیا جا سکے۔

Published: undefined

کسانوں کی تحریک سے جڑے معاملے میں ہریانہ حکومت کی جانب سے شمبھو بارڈر کو کھولنے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ دراصل، پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے 10 جولائی کو ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہریانہ حکومت کو ایک ہفتے کے اندر شمبھو بارڈر کی رکاوٹیں کھولنے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس حکم کی وجہ سے امن و امان کا حوالہ دیتے ہوئے ہریانہ حکومت اس فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ پہنچی ہے۔ شمبھو بارڈر کھولنے کے معاملے پر ہریانہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے سڑک کو بند رکھا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined