ایک طرف لوک سبھا انتخاب کی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں، اور دوسری طرف ہریانہ کی بی جے پی حکومت پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ 7 مئی کو تین آزاد اراکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کی قیادت والی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کر دیا، جس سے حکومت اقلیت میں آ گئی ہے۔ ایسے میں ہریانہ کے سابق نائب وزیر اعلیٰ دُشینت چوٹالہ نے بھی بی جے پی حکومت کے ساتھ ’کھیلا‘ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ آج جے جے پی چیف دُشینت چوٹالہ نے اعلان کر دیا کہ ریاستی حکومت کو گرانے میں وہ کانگریس کی حمایت کریں گے۔
Published: undefined
دُشینت چوٹالہ نے آج اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کیا جس میں کہا کہ ’’اس وقت ہریانہ کی بی جے پی کی حکومت اقلیت میں ہے، اگر حکومت کو گرایا جائے تو ہم حکومت گرانے میں باہر سے حمایت کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’تین اراکین اسمبلی کی حمایت واپسی سے ریاست کی بی جے پی حکومت اقلیت میں آ گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کو اخلاقیات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دینا چاہیے، ورنہ انھیں اکثریت ثابت کرنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ جلد ہی گورنر کو ایک تحریری عرضداشت پیش کریں گے جس میں بتائیں گے کہ دو اراکین اسمبلی استعفیٰ دے چکے ہیں اور تین آزاد اراکین اسمبلی نے حمایت واپسی کا اعلان کر دیا ہے۔ اب حکومت کے پاس 5 اراکین اسمبلی کم ہو چکے ہیں۔ ایسے میں گورنر حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کی دعوت دیں۔
Published: undefined
دُشینت چوٹالہ اب ہریانہ کے سیاسی حالات میں کانگریس کے قدم کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حزب مخالف لیڈر موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کوئی قدم اٹھائیں تو وہ انتخاب کے دوران ہی حکومت کو گرانے میں تعاون دینے پر پوری طرح سے غور کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جے جے پی کی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے سبھی اراکین اسمبلی کو وہپ کے مطابق ووٹ دینے ہوں گے۔ ہم نے تین اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ ابھی تک ان کی طرف سے جواب نہیں آیا ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل جے جے پی کے کچھ اراکین اسمبلی پر پارٹی مخالف سرگرمیوں کا الزام لگا ہے۔ دُشینت چوٹالہ کا کہنا ہے کہ پارٹی مخالف سرگرمیوں کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے۔ ہمارے پاس تین اراکین اسمبلی کی ویڈیو ریکارڈنگ اور پوسٹر ہیں۔ حالانکہ چوٹالہ نے میڈیا کے پوچھنے پر بھی ان تین اراکین اسمبلی کے نام ظاہر نہیں کیے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخاب کی ووٹنگ سے قبل ہی تینوں اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں لوک سبھا انتخاب کے لیے 25 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ یعنی اس سے پہلے ہی ہریانہ میں کوئی بڑا الٹ پھیر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined