کانگریس لیڈروں کے خلاف سیاسی بدلے کے جذبہ سے کی جا رہی ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) کی غلط کارروائی اور فوج بھرتی کے لیے تیار اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ہفتہ کو ہریانہ کانگریس چنڈی گڑھ میں سڑک پر اتری۔ ہریانہ اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا کی قیادت میں کانگریس کے اراکین اسمبلی نے مظاہرہ کیا۔ کانگریس لیڈروں کا کہنا تھا کہ مرکز کی نریندر مودی حکومت سیاسی بدلے کے جذبہ کے سبب کانگریس کی اعلیٰ قیادت کو پریشان کر رہی ہے۔
Published: undefined
چنڈی گڑھ واقع ہریانہ کانگریس کے ہیڈکوارٹر سے کانگریس کارکنان ’جب جب مودی ڈرتا ہے، پولیس کو آگے کرتا ہے‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نکلے۔ چند قدم کے بعد ہی پولیس نے بیریکیڈ لگا رکھے تھے جہاں سے انھیں آگے نہیں بڑھنے دیا گیا۔ آخر میں وہیں گورنر کے نمائندے نے آ کر کانگریس سے عرضداشت وصول کیا۔
Published: undefined
کانگریس کا کہنا تھا کہ سیاسی بدلے کے جذبہ کے سبب آئینی اداروں کا غلط استعمال کر لگاتار کانگریس پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور ہمارے لیڈر راہل گاندھی پر نیشنل ہیرالڈ معاملے میں جھوٹے مقدمے درج کر انھیں پریشان کیا جا رہا ہے۔ حکومت تاناشاہی کی سبھی حدیں پار کر ملک کی جمہوریت کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران بی جے پی حکومت نے ہندوستان میں جمہوریت اور آئینی اداروں کو تباہ کرنے کا کوئی بھی موقع نہیں چھوڑا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اپنی تاناشاہی والی حکومت کے لیے سبھی اپوزیشن پارٹیوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو یہ ہمارے آئینی اقدار اور بے پناہ قربانیوں و جدوجہد سے حاصل کی گئی آزادی کو کمزور کر دے گی۔
Published: undefined
کانگریس نے کہا کہ جس نیشنل ہیرالڈ معاملے میں ہماری اعلیٰ قیادت کو بے وجہ پریشان کیا جا رہا ہے، اس کا قیام پنڈت جواہر لال نہرو، سردار پٹیل، پروشوتم داس ٹنڈن، آچاریہ نریندر دیو، رفیع احمد قدوائی اور دیگر لیڈروں کے ذریعہ سال 1937 میں کی گئی تاکہ تحریک آزادی کو مضبوط آواز دی جا سکے۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور سابق صدر راہل گاندھی کے خلاف درج جھوٹے مقدمے فوراً واپس لیے جائیں۔ ساتھ ہی کانگریس ہیڈکوارٹر میں گھس کر مار پیٹ کرنے والے پولیس افسران اور ملازمین کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
Published: undefined
کانگریس کے ذریعہ گورنر کو ارسال عرضداشت میں فوج بھرتی کے تعلق سے لانچ نئی اسکیم اگنی پتھ کی بھی تنقید کی گئی ہے۔ کہا گیا ہے کہ فوج بھرتی کے لیے مرکزی حکومت کے ذریعہ نافذ ’اگنی پتھ اسکیم‘ کو لے کر ہریانہ سمیت پورے ملک کے لوگوں، خصوصاً نوجوانوں میں زبردست ناراضگی ہے۔ یہ منصوبہ نہ تو ملک کے مفاد میں ہے، نہ ہی نوجوانوں کے مفاد میں۔ اس نئی پالیسی کے نافذ ہونے کے بعد جو نوجوان گزشتہ کئی سالوں سے فوج میں بھرتی کی امید لگائے بیٹھے تھے، نہ صرف ان کو بلکہ ان نوجوانوں کو، جنھوں نے فوج میں بھرتی کے لیے تحریری امتحان، فزیکل ٹیسٹ دے دیے تھے اور ریزلٹ کا انتظار کر رہے تھے، کی بھی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔
Published: undefined
عرضداشت میں آگے کہا گیا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم کو لے کر ملک بھر کے نوجوانوں میں مایوسی ہے۔ اس منصوبہ کو تیار کرتے وقت اس کے دور رَس نتائج پر پوری طرح سے غور نہیں کیا گیا ہے۔ طویل وقت میں اس پالیسی کا اثر بے حد مضر ہوگا جو ملک کی سیکورٹی کے مفاد میں بھی نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت تنخواہ، پنشن، گریچویٹی کا پیسہ بچانے اور فوجی قوت کی صلاحیت کو گھٹا کر نصف کرنے کی نیت سے ملک کی سیکورٹی کے ساتھ سمجھوتہ کر رہی ہے۔ ’اگنی ویر‘ کے طور پر جنھیں فوج میں بھرتی کیا جائے گا ان میں سے 75 فیصد جوانوں کو 4 سال کے بعد ریٹائر کر دیا جائے گا۔ انھیں چار سال کی ملازمت کے بعد نہ پنشن، نہ ملٹری اسپتال، نہ کینٹین کی سہولت مل پائے گی۔ ان کے مستقبل کا کیا ہوگا، اس کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا ہے۔ یہ اسکیم فوجی روایت، فطرت، اخلاقیات اور اقدار پر کھری نہیں اترتی۔
Published: undefined
اس منصوبہ کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ بھرتی ہونے والے 75 فیصد نوجوانوں کا مستقبل 4 سال بعد تاریکی میں چلا جائے گا۔ اگنی پتھ اسکیم کے تحت 4 سال کی خدمت کے بعد ریٹائر ہونے والے نوجوان کہاں جائیں گے، کیا کریں گے، اس کا کوئی جواب حکومت کے پاس نہیں ہے۔ ساڑھے 21 سال اور 25 سال میں ریٹائر ہو کر بے روزگار ہونے والے نوجوانوں کے مستقل روزگار کے لیے حکومت نے کوئی منصوبہ نہیں بنایا۔
Published: undefined
ملک میں 75 سالوں کی سب سے زیادہ بے روزگاری شرح ہے، اور ہریانہ بے روزگاری شرح کے معاملے میں اوّل مقام پر ہے۔ بے پناہ بے روزگاری کے درمیان ایسے منصوبے نوجوانوں کے زخموں پر نمک کی طرح کام کرتے ہیں۔ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ فوج میں بھرتی کے لیے نافذ کی گئی اگنی پتھ اسکیم کو فوری اثر سے رد کیا جائے اور 3 سال سے بند پڑی ریگولر بھرتی کو حسب سابق کھولا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز