زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج بدستور جاری ہے، ہریانہ اور پنجاب سمیت ملک بھر کے کسان سڑکوں پر ہیں۔ دوسری طرف، دہلی کی سرحدوں پر کسانوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک مودی حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی، تب تک وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دوسری طرف، کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لئے بی جے پی حکومتیں مختلف حربے اپنا رہی ہیں۔ ایک طرف جہاں بی جے پی حکومتیں کسانوں کو ان داتا کہہ رہی ہیں وہیں دوسری طرف انہوں نے اس سخت سردی میں کسانوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے اور وہ ان کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے سے بھی دریغ نہیں کر رہی ہے۔
Published: undefined
ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت ہے، لیکن یہاں کسانوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس کی ایک مثال سامنے آئی ہے، ہریانہ حکومت نے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کے قافلے کو روک کر اپنا احتجاج درج کروانے والے کسانوں کے خلاف سخت مؤقف اپنایا ہے۔ پولیس نے کھٹر کے قافلے کو روکنے والے کسانوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
Published: undefined
امبالا کے ڈی ایس پی مدن لال نے کسانوں کے خلاف درج کیے جانے والے کیس کے بارے میں معلومات دی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے 13 کسانوں کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف شقوں کے تحت مقدمات درج کر لئے ہیں اور اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی حکومت کسانوں کو ان کے حقوق دلانے کی بات کر رہی ہے۔ لیکن اسی بی جے پی حکومت میں کسانوں کے ذریعہ احتجاج درج کرنے کے لئے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ منگل کے روز احتجاج کرنے والے کسانوں کے ایک گروپ نے وزیراعلیٰ کھٹر کو کالے جھنڈے دکھائے تھے، جب ان کا قافلہ امبالا شہر سے گزر رہا تھا۔ آئندہ ہونے والے انتخابات کے لئے پارٹی کے امیدواروں کی حمایت میں جلسہ عام سے خطاب کرنے کے لئے منوہرلال کھٹر شہر آئے ہوئے تھے۔ اگرسین چوک پر کسانوں نے وزیر اعلی کے قافلے کو دیکھ کر سیاہ پرچم لہرا دیئے تھے۔ کسانوں نے حکومت کے خلاف بھی نعرے بازی کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز