بی جے پی ہمیشہ ’چال، چرتر اور چہرے‘ کی بات کرتی ہے لیکن ہریانہ میں اقتدار پانے کے لیے پارٹی کا دوہرا رویہ سامنے آ گیا ہے۔ بی جے پی نے ایچ ایل پی لیڈر گوپال کانڈا کی حمایت لینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ عصمت دری سمیت کئی الزامات میں جیل میں بند تھا۔ یہ وہی گوپال کانڈا ہیں جس کی بی جے پی سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک مخالفت کر چکی ہے۔ کانڈا پر ائیر ہوسٹیس گیتیکا شرما کا جنسی استحصال کرنے کا الزام ہے اور یہ الزام خود گیتیکا شرما نے اپنے خودکشی نوٹ میں لکھ کر لگایا تھا۔ بعد میں اس ائیر ہوسٹیس نے تو خودکشی کی ہی تھی، اس کی ماں نے بھی خود کشی کر لی تھی۔ گیتیکا کی ماں نے بھی خودکشی نوٹ میں کانڈا پر کئی طرح کے الزامات عائد کیے تھے۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق ہریانہ کے سرسا سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ سنیتا دُگل جمعرات کی دیر شام گوپال کانڈا اور رانیاں سے جیتنے والے آزاد امیدوار رنجیت سنگھ چوٹالہ کو لے کر دہلی پہنچی۔ دہلی میں بی جے پی کے کارگزار صدر جے پی نڈا نے گوپال کانڈا سے ملاقات کی ہے اور حکومت بنانے کے لیے انھیں حمایت دینے کے لیے کہا ہے۔
Published: undefined
گوپال کانڈا نے بی جے پی کی بلاشرط حمایت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اعلان کے بعد اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی کو پرزرو طریقے سے تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی (عآپ) لیڈر سنجے سنگھ نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’گوپال کانڈا، جس کی وجہ سے گیتیکا شرما اور ان کی ماں نے خودکشی کی، گیتیکا کے عصمت دری کے ملزم ہیں، جس کے خلاف بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے مظاہرہ کیا تھا۔ آج وہ بی جے پی کا ’پالن ہار‘ بنا ہوا ہے۔ آخر بھکتوں کو شرم کیوں نہیں آتی؟‘‘
Published: undefined
اس سے قبل کمار وشواس نے ٹوئٹ کر کے لکھا کہ ’’سیاست ’کانڈوں اور کانڈاؤں‘ کے حوالے تھی، ہے اور رہے گی۔‘‘ ان کا یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہریانہ لوک ہت پارٹی (ایچ ایل پی) بنانے والے گوپال کانڈا نے سرسا اسمبلی سیٹ سے محض 602 ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔ وہ سال 2009 میں آزاد امیدوار کے طور پر جیت کر اسمبلی بنے تھے اور اس وقت ہریانہ کی ہڈا حکومت میں انھیں وزارتی عہدہ بھی ملا تھا۔ سال 2012 میں گوپال کانڈا کا نام اس وقت تب زیر بحث آیا تھا جب ان کی ائیر لائنس کمپنی میں کام کرنے والی ایک خاتون ملازم گیتیکا شرما نے خودکشی کر لی تھی اور اپنی خودکشی نوٹ میں گیتیکا نے عصمت دری، خودکشی کے لیے اکسانے، مجرمانہ سازش رچنے جیسے کئی الزامات لگے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined