قومی خبریں

بی جے پی کو دھچکا، ممبر پارلیمنٹ نے الگ پارٹی بنانے کا اعلان کیا

ہریانہ میں امت شاہ کی ریلی میں شامل نہ ہو کر بغاوت کا اشارہ دے چکے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ راج کمار سینی نے پارٹی کی پالیسیوں سے ناراض ہو کر بالآخر الگ پارٹی بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا الگ پارٹی بنانے کا اعلان کرنے والے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ راج کمار سینی

بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کی ہریانہ کے جیند میں ہوئی ’فلاپ ریلی‘ کے بعد کروکشیتر سے ممبر پارلیمنٹ راج کمار سینی نے پارٹی کو زبردست دھچکا دیا ہے۔ انھوں نے پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف پہلے سے ہی آواز بلند کر رکھی تھی اور امت شاہ کی ریلی کے بعد بالآخر انھوں نے بی جے پی سے الگ نئی پارٹی بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ 2019 کے انتخابات میں وہ ہریانہ کی سبھی 10 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔

دراصل راج کمار سینی کافی مدت سے جاٹ ریزرویشن کے مطالبے کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔ اسی کے سبب وہ امت شاہ کی ریلی میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ امت شاہ کی ریلی اصولوں کو نظر انداز کر کے منعقد کی گئی تھی۔ اس ریلی میں امت شاہ نے کہا تھا کہ پورے ہریانہ میں بھگوا رنگ چڑھانا ہے لیکن جس ریلی کے عظیم الشان ہونے کی بات کہی گئی تھی وہ بری طرح فلاپ ثابت ہوئی تھی۔

ریلی کے اگلے ہی دن بغاوت کا اعلان کرنے والے سینی نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ان کے اس قدم پر بی جے پی جو بھی قدم اٹھائے گی اس سے انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس درمیان ہریانہ بی جے پی کے صدر سریش برالا نے کہا ہے کہ اس بارے میں پارٹی کی مرکزی قیادت کو جانکاری دے دی گئی ہے۔

Published: 17 Feb 2018, 3:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ 15 فروری کو امت شاہ نے جیند میں ’یوا ہنکار ریلی‘ سے خطاب کیا تھا اور کئی بڑے بڑے وعدے بھی کیے تھے۔ اس ریلی کو بی جے پی اور الیکٹرانک میڈیا نے ایک کامیاب ریلی کی شکل میں مشتہر کیا تھا لیکن حقیقت حال کا اندازہ اس وقت لگا جب وہاں کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ منعقد تقریب میں 70 فیصد سے زائد کرسیاں خالی پڑی ہوئی تھیں۔ امت شاہ کے اس فلاپ شو کے بعد ہریانہ میں بی جے پی کے زوال کا اندازہ تو ہو ہی رہا تھا، اب راج کمار سینی نے الگ سے پارٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کے اندر مچی ہوئی ہلچل کو بھی واشگاف کر دیا ہے۔

Published: 17 Feb 2018, 3:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 17 Feb 2018, 3:10 PM IST