ہریانہ اسمبلی انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی اپنے آخری مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے۔ شام 5.30 بجے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ پر دی گئی جانکاری کے مطابق بی جے پی 37 اور کانگریس 31 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر چکی ہے، جبکہ یہ دونوں پارٹیاں بالترتیب 12 اور 5 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہیں۔ اس طرح بی جے پی اپنی طاقت پر ہریانہ میں حکومت تشکیل دیتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اس درمیان کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کی کامیابی پر سوال اٹھا دیا ہے۔
Published: undefined
راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ جتنی سیٹیں بی جے پی کو مل رہی ہیں، اتنی امید کسی کو نہیں تھی۔ عوام تو بی جے پی کو ووٹ دے ہی نہیں رہی ہے، پھر یہ سیٹیں کہاں سے آ رہی ہیں؟ یہ حیران کرنے والی بات ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اپنے مخالفین کو الگ الگ لڑوا کر انتخابی کھیل کھیلتی ہے، جس سے نتائج ان کی خواہش کے مطابق آتے ہیں۔ ہریانہ میں کسان تحریک کے دران سب سے زیادہ لاٹھیاں چلیں، کئی کسانوں نے اپنی جان گنوائی، ان کی شہادت ہوئی، اس کے بعد بھی ریزلٹ اس طرح آتے ہیں تو حیرانی ضرور ہوگی۔
Published: undefined
کسان لیڈر نے کہا کہ ہریانہ میں بے روزگاری، کسانوں و مزدوروں کے مسائل موجود ہیں، لیکن پھر بھی بی جے پی کو سیٹیں حاصل ہو رہی ہیں، یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ پوری طرح سے سیاسی ریاضی ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ بی جے پی انتخاب کو ’کسان بمقابلہ دیگر‘ کی شکل میں کھیل رہی ہے، جس سے ایک بڑا کھیل چل پڑا ہے۔ یہ بڑا گھوٹالہ ہے۔ اگر عوام ووٹ نہیں دے رہی ہے تو پھر یہ ووٹ کہاں سے آ رہے ہیں؟ یہ ایک فکر انگیز سوال ہے۔
Published: undefined
ہریانہ میں بی جے پی کی بہترین کارکردگی کو راکیش ٹکیت نے ایک دوسری نظر سے دیکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کس طرح لیڈروں اور پارٹیوں کو توڑتی ہے، یہ ریاضی ان کے پاس ہے۔ جب لوگ آپس میں تقسیم ہو کر انتخاب لڑتے ہیں تو اسی طرح کی حالت پیدا ہوتی ہے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ عوام نے انھیں ووٹ دیا ہے، کچھ نہ کچھ گھال میل تو ضرور ہوگا۔ جس طرح یہاں کمیٹیوں کے انتخابات ہو رہے ہیں، جہاں پر پرچے ہی کینسل کر دیے جا رہے ہیں۔ انتخاب جیتنے کے لیے حکومت کے پاس کئی طریقے ہیں، چاہے وہ پرچہ کینسل کرنے کے ذریعہ ہو، ای وی ایم میں گڑبڑی سے ہو، یا پھر لوگوں کے درمیان پھوٹ ڈال کر ہو۔ انتخاب جیتنے کے یہ سبھی طریقے اس حکومت کو اچھی طرح سے معلوم ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز