قومی خبریں

ہریانہ اسمبلی انتخاب: انڈین نیشنل لوک دَل اور بہوجن سماج پارٹی میں اتحاد قائم، 37 سیٹوں پر امیدوار اتاریں گی مایاوتی

آئی این ایل ڈی اور بی ایس پی اتحاد کے لیڈر ابھے چوٹالہ ہوں گے، انھوں نے کہا کہ ہم غیر بی جے پی و غیر کانگریسی اتحاد بنائیں گے اور کامیابی کے بعد حکومت تشکیل دیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>آئی این ایل ڈی چیف ابھے چوٹالہ اور بی ایس پی چیف مایاوتی</p></div>

آئی این ایل ڈی چیف ابھے چوٹالہ اور بی ایس پی چیف مایاوتی

 

ہریانہ میں اسمبلی انتخاب کے زیادہ دن نہیں بچے ہیں، اس لیے سیاسی سرگرمیاں تیز ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ تازہ ترین خبر یہ ہے کہ انڈین نیشنل لوک دَل (آئی این ایل ڈی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے ہریانہ اسمبلی انتخاب میں اتحاد قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دی گئی جانکاری کے مطابق ہریانہ کی 90 اسمبلی سیٹوں میں سے مایاوتی کی پارٹی (بی ایس پی) 37 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گی۔

Published: undefined

دونوں پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران نے فیصلہ کیا ہے کہ ابھے چوٹالہ اتحاد کے لیڈر ہوں گے۔ اس اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے ابھے چوٹالہ نے کہا کہ یہ اتحاد مفاد کے لیے نہیں بلکہ عوام کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی اور کانگریس نے ملک کو لوٹا ہے، اس لیے عوام کے سامنے ایک متبادل پیش کیا جا رہا ہے۔ ابھے چوٹالہ کا کہنا ہے کہ وہ غیر بی جے پی و غیر کانگریسی اتحاد بنا رہے ہیں اور کامیابی کے بعد حکومت بھی تشکیل دیں گے۔

Published: undefined

دوسری طرف بی ایس پی کے نیشنل کوآرڈنیٹر اور مایاوتی کے جانشیں آکاش آنند نے کہا کہ اگر حکومت بنتی ہے تو ابھے چوٹالہ وزیر اعلیٰ بنائے جائیں گے۔ یہ اتحاد اسمبلی انتخاب تک محدود نہیں رہے گا بلکہ دیگر انتخابات بھی ایک ساتھ لڑے جائیں گے۔ آکاش نے یہ بھی کہا کہ 6 جولائی کو مایاوتی اور ابھے چوٹالہ کی میٹنگ ہوئی تھی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ تیسری بار ہے جب یہ دونوں پارٹیاں ایک ساتھ آئی ہیں۔ 1996 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران انڈین نیشنل لوک دَل اور بی ایس پی کے درمیان پہلی بار اتحاد ہوا تھا۔ اس سال آئی این ایل ڈی نے 7 اور بی ایس پی نے 3 لوک سبھا سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان دوسری بار اتحاد 2018 میں ہوا تھا۔ لیکن یہ اتحاد اسمبلی انتخاب سے پہلے ہی ٹوٹ گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined